Quantcast
Channel: Health News and Tips in Urdu - صحت - ایکسپریس اردو
Viewing all 5204 articles
Browse latest View live

مراقبہ اور یوگا…دماغ کو صحت مند رکھتے ہیں

$
0
0

مشی گن: ایک وسیع تحقیقی تجزیئے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے یوگا، مراقبہ یا سانس کی مشقیں کرتے ہیں ان کا دماغ نہ صرف صحت مند رہتا ہے بلکہ وہ اعتماد کے ساتھ فیصلہ کرنے اور اپنے جذبات پر بہتر کنٹرول کرنے کے قابل بھی ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں یوگا، مراقبہ اور سانس کی مشقوں پر کیے گئے 11 مختلف شائع شدہ مطالعات کا جائزہ لیا گیا، جن میں مجموعی طور پر ہزاروں رضاکاروں نے حصہ لیا تھا۔

ان 11 میں سے 5 تحقیقی مطالعات میں نیا نیا یوگا شروع کرنے والوں کے دماغوں کی اسکیننگ کی گئی جو ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ یوگا سیشن لیتے تھے، اور انہوں نے یہ معمول 10 سے 24 ہفتوں تک جاری رکھا۔ باقی کے 6 مطالعات میں یوگا/ سانس کی مشقیں/ مراقبہ کرنے والوں اور نہ کرنے والوں کی دماغی صحت میں موازنہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ یوگا اور مراقبہ میں بہت سی باتیں ملتی جلتی ہیں جن میں سانس کی مشقیں بھی شامل ہیں۔

ویسے تو ذہنی صحت پر ان تینوں چیزوں کے مثبت اثرات پہلے بھی سامنے آچکے ہیں لیکن حالیہ مطالعے میں وین اسٹیٹ یونیورسٹی، ڈیٹرائیٹ اور یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین کے ماہرین نے اس تعلق کو زیادہ تفصیل سے دریافت کیا ہے۔

ان تمام مطالعات کی بنیاد پر یہ مجموعی نتیجہ سامنے آیا کہ مراقبہ اور یوگا سے ہپوکیمپس کا سائز بڑھ جاتا ہے۔ ہپوکیمپس کا تعلق یادداشت اور اکتساب (سیکھنے) سے ہے اور الزائیمر بیماری کے حملے میں سب سے پہلے متاثر ہو کر سکڑنے والا دماغی حصہ بھی یہی ہوتا ہے۔

اسی طرح یوگا اور مراقبہ سے دماغ کے دیگر حصے بشمول ایمگڈالا، پری فرنٹل کورٹیکس اور سنگولیٹ کورٹیکس بھی قدرے پھیل جاتے ہیں۔ ان میں سے ایمگڈالا جذبات کے احساس اور اظہار میں اہم کردار رکھتا ہے؛ پری فرنٹل کورٹیکس منصوبہ بندی کرنے اور کسی چیز کو منتخب کرنے یا نہ کرنے میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے؛ جبکہ سنگولیٹ کورٹیکس ایک طرف ہمارے جذبات کو معمول کے مطابق رکھتا ہے تو دوسری جانب یادداشت بہتر بنانے اور اکتساب میں بھی اس کی اہمیت نمایاں ہے۔

تمام مطالعات میں یہ بات مشترکہ طور پر نوٹ کی گئی کہ یوگا اور مراقبہ کرنے والے افراد نے یادداشت اور اکتساب کے حوالے سے کی گئی آزمائشوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’برین پلاسٹیسٹی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

The post مراقبہ اور یوگا… دماغ کو صحت مند رکھتے ہیں appeared first on ایکسپریس اردو.


100 بیماریوں کا فطری اور آسان علاج

$
0
0

صحت زندگی ہے۔ بیماری کی صورت میں اچھی صحت کے لیے ادویات کا صحیح اور بے جا استعمال بہت ضروری ہے۔ ایلوپیتھک دوائیوں کے بے جا اور غیر ضروری استعمال سے ان دوائیوں کے مضر اثرات کے باعث صحت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہوش ربا مہنگائی کے اس دور میں آسمان سے باتیں کرتی ان ادویات کو خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔

دوائیوں کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وجہ سے ان گھریلو ٹوٹکوں کی اہمیت اور افادیت بڑھ گئی ہے۔ اسی وجہ سے بیماریوں پہ قابو پانے کے لیے قدرتی طریقہ علاج کی اہمیت اور مقبولیت روز افزوں ہے۔ مغربی ممالک میں اس پہ نت نئی تحقیقات جاری ہیں۔ چونکہ قدرتی طریقہ علاج میں کسی قسم کے مضر اثرات کا کوئی خطرہ نہیں اس لیے اس سے صحت کو نقصان پہنچنے کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا۔

حالیہ برسوں میں امریکا، جاپان، چین  اور انڈیا میں ہربل ادویات، مختلف پھلوں اور جڑی بوٹیوں سے بنی ہوئی ادویات کی انڈسٹری سب سے زیادہ ترقی کر رہی ہے۔ ہر سال ان ادویات پہ کروڑوں ڈالرز کا کاروبار ہو رہا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے مختلف قسم کی سبزیوں، پھلوں، اناج وغیرہ میں انمول طاقت رکھی ہے۔ شہد، لہسن، گھیا (لوکی) زیتون کا تیل، میتھی، کلونجی، کالی مرچ، اسپغول کا چھلکا، انجیر، تربوز، خربوزہ، ناشپاتی، آڑو، تازہ پانی، آلو بخارا، نمک، گڑ، دہی، ستو، جو، گاجر، دھنیا، پودینہ، مولی، پیاز، گھیکوار۔ کچی لسی وغیرہ حقیقتاً من و سلویٰ سے بڑھ کر نعمتیں ہیں۔ ان کے مناسب استعمال سے مختلف بیماریوں ان کی علامات اور پیچیدگیوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ذیل میں مختلف سبزیوں، پھلوں وغیرہ کے مختلف طریقوں سے استعمال پر مشتمل 100 آزمودہ نسخے بیان کیے جا رہے ہیں۔ ایلوپیتھک ڈاکٹر ہونے کے باوجود مجھے یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں کہ قدرتی طریقہ علاج بہت کارگر ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس میں کسی قسم کے مضر اثرات اور دوائیوں کے غلط سلط ہونے کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔ اس بات کا تجربہ اور مشاہدہ کیا گیا کہ بعض دفعہ جب  ایلوپیتھک دوائیاں کچھ نہ کر سکیں تو قدرتی طریقہ علاج نے جادوئی اثر کر دکھایا۔ سینکڑوں مریضوں نے ان نسخوں پر عمل کر کے فائدہ اٹھایا۔

یہ سب آزمودہ نسخے ہیں ان کے لیے طب کی مشہور کتابوں سے استفادہ اور بزرگوں سے مشورہ لیا گیا۔ علاج ازیں مختلف حالات میں بیماریوں سے نمٹنے میںانھیںکامیابی کے ساتھ آزمایا بھی گیا۔ یہ نسخے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ بیماری کی مکمل تشخیص اور علاج کے لیے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں جبکہ دوائیوں کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز کریں۔

1 ۔گھیکوار کا گودا صبح شام منہ پر لگانے سے چہرے کے داغ دھبے آہستہ آہستہ دور ہو جاتے ہیں۔

2۔ پیشاب کی جلن دور کرنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کریں۔

-3 زیادہ پیاس لگے تو ککڑیاں کھائیں۔ پیاس کسی صورت نہ بجھے تو دودھ کی کچی لسی بنا کر دو تین گلاس پئیں۔ پیاس ختم ہو جائے گی۔

-4پاؤں جلتے ہوں تو صبح شام گھیکوار کے گودے سے مالش کریں۔

-5دل کی تیز دھڑکن اور پیٹ میں گیس کو روکنے کے لیے سونف اور خشک دھنیا ایک ایک چھٹانک صاف کرکے پیس لیں۔ ڈیڑھ چھٹانک شکر ملائیں، صبح شام ایک ایک چمچ لیں۔

-6اپنی نظر بہتر بنانے کے لیے سات بادام پیس کر آدھا چمچ سونف مصری کے ساتھ روزانہ لیں۔

-7گرمیوں میں آنکھ کی سرخی اور جلن دور کرنے کے لیے پانچ یا سات آملے لے کر مٹی کے پیالے میں رات کو بھگو دیں، صبح پانی چھان کر آنکھوں پر چھینٹے ماریں۔

-8بچوں میں پیٹ کے کیڑوں سے نجات کے لیے کمیلہ کا 3 گرام سفوف صبح شام دیں۔

-9پاؤں پھٹنے اور جلن کے علاج کے لیے ایک تولہ کچا سہاگا ایک تولہ پھٹکڑی، ایک تولہ گندھک لے کر پیس لیں اور اس میں پٹرولیم جیلی ملا کر رات کو سوتے وقت پاؤں پر لگائیں چند دنوں میں افاقہ ہو جائے گا۔

-10موٹاپا کم کرنے کے لیے پسی ہوئی کلونجی کا آدھا چمچ ایک کپ پانی میں ابال کر صبح نہار منہ اور شام کو لیں۔ ایک گلاس پانی میں کلونجی تیل کے چار پانچ قطرے اور ایک لیموں کا رس ڈال کر صبح شام متواتر ایک مہینہ لینے سے بھی موٹاپے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

-11زکام کے خاتمے کے لیے تھوڑی سی چینی دہکتے ہوئے کوئلوں پر ڈال کر اس کا دھواں سونگھیں۔

-12ہرے دھنیے کا پانی نکال کر سونگھنے سے چھینکوں کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

-13نکسیر کا خون بند کرنے کے لیے سبز دھنیے کا پانی نکال کر سونگھیں۔

-14ناک کی بدبو دور کرنے کے لیے چٹکی بھر پھٹکڑی تھوڑے سے پانی میں حل کر کے ناک میں ڈالیں۔

-15چھوٹے بچوں میں پیشاب کی جلن دور کرنے کے لیے پانی میں پیاز کچل کر 60 گرام چینی ملا کر صبح شام دو سے تین چمچ پلائیں۔

-16بدہضمی اور الٹیاں روکنے کے لیے 30 گرام پیاز، پودینہ کے چند پتے سات عدد کالی مرچ اچھی طرح ملا کر دیں۔

-17صبح شام سلاد کے طور پر پیاز کا استعمال بدہضمی روکتا ہے اور قوت باہ بڑھاتا ہے۔

-18بھوک بڑھانے کے لیے پھلوں کے سر کے میں پیاز اور ادرک کاٹ کر، پودینے کے پتے، لہسن کے دو چار ٹکڑے اور تھوڑی سی کشمش ملا کر کھانے کے ساتھ بطور سلاد استعمال کریں۔

-19سر کے زخم اور خارش دور کرنے کے لیے نیم کی نمولیاں پیس کر پانی میں ملا کر گاڑھا لیپ بنا کر رات کو بالوں میں اچھی طرح لگائیں۔

-20سردیوں میں ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کی سوجن دور کرنے کے لیے گھیا (لوکی) کا کدوکش کر کے ہاتھ پاؤں پر اچھی طرح لگائیں ایک گھنٹے بعد ہاتھ پاؤں دھو لیں اور پھر پٹرولیم جیلی لگائیں۔

-21کھانسی روکنے کے لیے صبح، دوپہر، شام ملٹھی منہ میں رکھ کر چوسیں اور اس کا جوس نگل لیں۔

-22آنکھوں کی جلن دور کرنے کے لیے ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں اور برف سے ٹکور کریں۔

-23زخم کی سوجن دور کرنے کے لیے زخم پر پیاز جلا کر اس میں ہلدی ملا کر لیپ بنا کر لگائیں۔

-24دائمی قبض روکنے کے لیے صبح شام زیتون کا تیل استعمال کریں۔

-25پیٹ کے جملہ امراض روکنے کے لیے اسپغول کا چھلکا بلاناغہ استعمال کریں۔

-26ہچکی روکنے کے لیے دیسی گھی میں سوجی کا حلوہ بنا کر کھائیں۔ منہ میں برف کی ڈلی رکھیں یا آہستہ آہستہ گنڈیریاں چوسیں۔

-27بچوں میں بخار زیادہ ہو جائے تو فوراً نہلا دیں یا ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کریں۔

-28دست اور قے روکنے کے لیے سونف، پودینہ دھنیا کا قہوہ بنا کر پلائیں۔

-29پاؤں کو نرم و ملائم کرنے کے لیے سونے سے دس منٹ پہلے پاؤں تازہ پانی میں بھگوئیے۔ پانی میں چند قطرے روغن زیتون اور تھوڑا سا نمک ملائیں۔ خشک کر کے پٹرولیم جیلی یا سرسوں کا تیل لگائیں۔

-30کولیسٹرول کم کرنے کے لیے ایک چمچ آملہ پاؤڈر اور مصری پاؤڈر ملا کر روزانہ صبح نہار منہ ایک گلاس پانی کے ساتھ لیں۔

-31زہریلے کیڑے کے کاٹ لینے کی صورت میں لہسن کا تیل اور شہد ملا کر زخم والی جگہ پر لگائیں۔

-32بچوں میں پیٹ کے کیڑے ختم کرنے کے لیے کلونجی کو پانی میں ابال کر اس کا پانی رات کو سونے سے پہلے پلائیں۔

-33جوڑوں کی درد روکنے کے لیے نیم کے پتوں کے تیل کی مالش کریں۔

-34کھانسی دور کرنے کے لیے ایک چمچ شہد اور ایک چمچ ادرک کا رس ملا کر روزانہ صبح دوپہر۔ شام تین سے پانچ روز تک لیں۔

-35لہسن کو جلا کر سر کے اور شہد میں ملا کر لگانے سے پھوڑے پھنسیاں اور نشان دور ہو جاتے ہیں۔

-36ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کے لیے ان چھنے آٹے میں تازہ یا پسی ہوئی میتھی ملا کر روٹی بنا کر روزانہ ناشتے میں کھائیں۔ دو سے تین ہفتوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔

-37دانت کے درد کو دور کرنے کے لیے لونگ استعمال کریں۔

-38بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لیے آڑو، پھلیاں ، لوبیا ، مٹر ، ناشپاتی، کیلا زیادہ استعمال کریں۔

39 ۔کولیسٹرول کا لیول کم کرنے کے لیے جئی کا آٹا اورگاجر زیادہ استعمال کریں۔

-40سونف کا زیادہ استعمال آنکھوں کی بینائی تیز کرتا ہے۔

-41شکر اور سونف ہم وزن لے کر اس کو کوٹ لیں، چکر دور کرنے کے لیے صبح و شام ایک چمچ پانی کے ایک گلاس لے لیں۔

-42صبح نہار منہ روزانہ دو سے تین گلاس پانی پئیں۔ نظام انہضام درست ہو جائے گا۔

-43دانتوں کی چمک برقرار رکھنے کے لیے صبح و شام نیم کی مسواک استعمال کریں۔

-44برص کے داغ دور کرنے کے لیے خالص شہد ایک چمچ، عرق پیاز ایک چمچ اور نمک آدھا چمچ ملا کر داغوں پر لگائیں۔

-45حمل میں گرمی، قے اور سر درد دور کرنے کے لیے آلو بخارا کا زیادہ استعمال کریں۔ آلو بخارا کا شربت بنانے کے لیے پانچ چھ آلو بخارے رات کو پانی کے گلاس میں بھگو دیں ۔ تھوڑی سی چینی اور نمک ملا کر آلو بخارے مسل دیں۔ برف ڈال کر استعمال کریں۔

-46موٹاپا دور کرنے کے لیے اپنی خوراک سے ہر قسم کی چکنائی، کولاڈر نکس اور مٹھائیوں کا استعمال بالکل ترک کردیں۔

-47تازہ پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

-48دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے صبح و شام سیر کریں اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔

-49چھینکوں کی بھرمار سے بچنے کے لیے ایک چمچ میتھی دانہ ایک کپ پانی میں ابال لیں۔ ٹھنڈا کر کے اس کو چھان کر سونے سے پہلے دو تین ہفتے تک پئیں۔

-50ڈکار دور کرنے کے لیے کھانے کے بعد ادرک کے باریک ٹکڑوں پر نمک چھڑک کر آہستہ آہستہ چبا کر کھائیں اس کے علاوہ سالن میں ادرک اور لہسن کا استعمال زیادہ کریں۔

-51خون کی کمی دور کرنے کے لیے انار کا جوس زیادہ پئیں۔ چقندر کا استعمال بطور سلاد کریں اور سیب بھی خوب کھائیں۔

-52ہاتھ یا پاؤں میں پسینہ زیادہ آتا ہو تو پانی میں لیموں کا رس یا سرکہ ملا کر دن میں تین بار اور سونے سے پہلے دھوئیں، افاقہ ہو گا۔

-53پیٹ میں ہر وقت گیس رہتی ہو تو میتھی کے بیج کھائیں۔گردے اور مثانے کی پتھری نکالنے کے لیے روزانہ نہار منہ پانچ عدد انجیر کھائیں اور پتھر چٹ پودے کے پتے چبائیں۔

-54آنکھوں کے گرد حلقے دور کرنے کے لیے صبح سویرے اپنے دائیں ہاتھ کی انگلی بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر رگڑیں اور گرم گرم انگلی آنکھوں کے گرد حلقے پر پھیریں۔

-55جسم کی چربی پگھلانے کے لیے نہار منہ پانی میں شہد اور چند قطرے لیموں ڈال کر روزانہ لیں۔

-56مسوڑھوں سے خون بہتا ہو تو جامن کے دو تین پتے دھو کر چبائیں اور اسے مسوڑھوں پر ملیں۔

-57بچوں میں ناک کی نکسیر روکنے کے لیے انہیں ککڑی اور کھیرا کھلائیں۔

-58ناخن مضبوط کرنے کے لیے روزانہ چند ہفتے تک ہلکے گرم زیتون کے تیل میں تھوڑی دیر ہاتھوں کے ناخنوں کو ڈبو کر رکھیں۔

-59بدہضمی اور بھاری پن سے بچنے کے لیے کھانا کھانے کے بعد تھوڑا سا گڑ سویٹ ڈش کے طور پر لیں۔

-60دانتوں میں خون آنے سے روکنے کے لیے ایک لیموں کا رس اور ایک کپ نیم گرم پانی اور آدھا چمچ نمک ملا کر صبح و شام غرارے کریں۔

-61پھنسیوں پر فالسے کے پتے باریک پیس کر لگانے سے پھنسیاں ختم ہو جاتی ہیں۔

-62قے روکنے کے لیے چھوٹی الائچی یا املی کا استعمال کریں۔

-63چھوٹے بچے، نمکول کا پانی نہ پئیں تو دو چمچ شہد، آدھا چمچ نمک ۔ ایک چمچ چینی اور تین چار قطرے لیموں ڈال کر دوگلاس پانی میں حل کر گھریلو نمکول بنائیں اور اسہال اور قے کی صورت میں بچوں کو دیں۔

-64ہاتھ جلنے کے صورت میں متاثرہ جگہ گاجر پیس کر اس کا لیپ لگائیں۔

-65بھاپ سے ہاتھ جل جائے تو متاثرہ جگہ آلو کے ٹکڑے کاٹ کر ملیں۔

-66آملہ کا مربہ کھانے سے بار بار نکسیر آنا بند ہو جاتی ہے۔

-67پیٹ میں شدید درد روکنے کے لیے بڑی الائچی، دار چینی، سونف، پودینہ کا قہوہ بنا کر پئیں۔

-68آواز بیٹھ جائے تو نیم گرم پانی میں ہلکا نمک ملا کر غرارے کریں یا ملٹھی چبائیں۔ ادرک کے رس میں شہد ملا کر چاٹنے سے بھی گلا ٹھیک ہو جاتا ہے۔

-69انجیر کھانے سے منہ کی بدبو دور ہو جاتی ہے۔

-70ٹیکہ کی جگہ سوجنے کی صورت میں برف سے ٹکور کریں۔

-71آنکھوں کو طراوت دینے کے لیے کچی گاجروں کا استعمال زیادہ کریں۔

-72سبز دھنیے کا عرق چھالوں پر لگانے سے چھالے دور جاتے ہیں۔

-73دانتوں میں درد دور کرنے کے لیے لونگ پیس کر لیموں کے رس میں ملا کر درد والی جگہ پر لگائیں۔

-74خراب اور کٹے پھٹے ہونٹ ٹھیک کرنے کے لیے گلاب کا پھول آدھا پیس کر اس میں ذرا سا مکھن لگا کر ایک ہفتہ تک ہونٹوں پر لیپ کریں۔

-75زخموں میں پیپ آنے کو روکنے کے لیے دو سے تین جاپانی پھل روزانہ کھائیں۔

-76جسمانی کمزوری دور کرنے اور وزن میں اضافہ کرنے کے لیے روزانہ دودھ کا ملک شیک لیں۔ رات کو گیارہ بادام اور ایک چمچ کشمش آدھی پیالی پانی میں بھگو کر صبح بادام اور کشمش کے دانے کھا کر بچا ہوا پانی پی لیں۔

-77لیکیوریا اور ٹانگوں میں مستقل درد ختم کرنے کے لیے روزانہ تین ہفتے تک صبح کے وقت سات بادام لیں۔

-78آپریشن وغیرہ کے زخم کے نشان دور کرنے کے لیے گھیکوار کے گودے میں تھوڑا سا زیتون کا تیل ڈال کرکے گرم کر کے روزانہ لگائیں۔

-79ہاتھوں میں کھجلی اور خارش روکنے کے لیے گھیا (لوکی) کچل کر صبح شام اس کا رس ہاتھوں پر اچھی طرح ملیں۔

-80دل کی گھبراہٹ دور کرنے اور ہائی بلڈ پریشر روکنے کے لیے ایک پیالی خالص شہد، پھلوں کا سرکہ ایک پیالی اور دیسی لہسن (آٹھ دانے) تینوں کو گرائینڈر میں اچھی طرح پیس کر ملا کر فریج میں رکھ دیں ایک ہفتے بعد صبح و شام ایک چمچ لیں۔

-81سر کی خشکی دور کرنے کے لیے چقندر کے پتے ابال کر روزانہ سر دھوئیں۔

-82موسم گرما میں پیشاب کی جلن اور رکاوٹ دور کرنے کے لیے ’’گرما‘‘ استعمال کریں۔

-83جلنے کی صورت میں متاثرہ جگہ پر فوری طور پر کاسٹر آئل لگائیں۔

-84خارش دور کرنے کے لیے ناریل کے تیل میں کافور ملا کر خارش زدہ جگہ پر لگائیں۔

-85شہد کی مکھی یا بھڑ کے کاٹنے کی صورت میں نمک سرکہ میں ملا کر متاثرہ جگہ پر لگا کر ڈنگ نکال دیں۔ درد اور سوجن کم ہو جائے گی۔

-86آدھے سرکے درد کو دور کرنے کے لیے لیموں کے چھلکے پیس کر اس میں زیتون کا تیل ملا کر سر پہ لیپ کریں۔

-87نیند نہ آتی ہو تو سونے سے پہلے پاؤں کے تلوؤں پر خالص سرسوں کے تیل کی مالش کریں اور دو چمچ شہد لیں۔

-88سخت ہاتھوں کو نرم و ملائم کرنے کے لیے رات کو سونے سے پہلے لیموں کا عرق اور گلیسرین ملا کر ہاتھوں پر ملیں۔

-89منہ کی بدبو دور کرنے کے لیے دن میں دو تین بار سونف چبائیے اور اس کا عرق نگل لیں۔

-90آواز بیٹھ جائے تو ایک گلاس پانی میں دو چمچ سونف ڈال کر اس کو پکائیں۔ چینی اور دار چینی بھی ڈال لیں۔ اس قہوہ کو دن میں دو تین بار استعمال کریں۔

-91جسم میں کسی جگہ کانٹا چبھ جائے تو تھوڑا ساگڑ لے کر اس میں پیاز کاٹ کر ملائیں اور متاثرہ جگہ پر باندھ دیں، کانٹا خود بخود نکل آئے گا۔

-92پاؤں کے چھالے دور کرنے کے لیے رات کو سوتے وقت آبلے پرانڈے کی سفیدی لگا لیں۔

-93لو لگنے کی صورت میں پیاز کارس، لیموں اور تھوڑا سا نمک ڈال کر پئیں۔

-94چھوٹے بچوں میں کھانسی ختم کرنے کے لیے تھوڑی سی کالی مرچ، الائچی پیس کر شہد کے آدھے چمچ میں ملا کر صبح و شام دیں۔

-95چہرے کی جھریاں دور کرنے کے لیے سوگرام عرق گلاب، 15 گرام روغن بادام پندرہ گرام پھٹکڑی لے کر چار انڈوں کی سفیدی میں ملا کر ہلکی آنچ پر پکائیں اور سوتے وقت اس سے چہرہ کی مالش کریں۔

-96چہرے کے کیل مہاسے دور کرنے کے لیے انڈے کی سفیدی پھینٹ کر چہرے پر پندرہ بیس منٹ کے لیے لگائیں، بعد میں صابن سے منہ دھو کر صاف کر لیں۔

-97زکام سے بچنے کے لیے قہوہ میں ادرک اور دار چینی ملا کر استعمال کریں۔

-98دانتوں کے کیڑے ختم کرنے کے لیے، چنبیلی کے پتے پانی میں ابال لیں اس میں تھوڑا سا نمک ملا کر غرارے کریں۔

-99صبح چاق چوبند اور ترو تازہ رہنے کے لیے ایک پیالی گرم دودھ میں ایک چمچ شہد ڈال کر سونے سے پہلے روزانہ لیں۔

-100 بار بار پیشاب آنے سے روکنے کے لیے سونے سے پہلے اخروٹ کھائیں۔ چھوٹے بچوں کا سوتے میں پیشاب نکل جاتا ہو تو انہیں سونے سے پہلے تل کے لڈو یا باجرے کی کھچڑے کھلائیں۔

٭موسمی پھل و سبزیاں موسمی بیماریوں کا علاج ہوتا ہے ان کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں، ژ رات کو بھوک رکھ کر کھانا بھی بیماریوں سے بچنے کا ذریعہ ہے۔٭رات گئے شادی، بیاہ وغیرہ کے کھانے بھی بیماری بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔ اس لیے بے ہنگم کھانے سے پرہیز کریں۔

The post 100 بیماریوں کا فطری اور آسان علاج appeared first on ایکسپریس اردو.

بچوں کو موٹاپے سے بچانا ہے تو ’’خالص دودھ‘‘ پلائیے، ماہرین

$
0
0

ٹورانٹو: کینیڈین ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن بچوں کو چھوٹی عمر ہی سے ’’خالص‘‘ یعنی ’’مکمل دودھ‘‘ پلایا جاتا ہے، ان کا وزن غیر ضروری طور پر بڑھنے یا ان کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کے امکانات 40 فیصد کم رہ جاتے ہیں۔

امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن کے تازہ شمارے میں شائع شدہ اس رپورٹ کے مطابق سینٹ مائیکل ہاسپٹل، ٹورانٹو کے ماہرین کی سربراہی میں بچوں کی صحت اور گائے کا دودھ پینے میں باہمی تعلق کے حوالے سے ماضی میں کیے گئے 28 مطالعات کا تجزیہ کیا گیا، جن میں ایک سال سے 18 سال عمر کے تقریباً 21,000 بچے شریک تھے۔

واضح رہے کہ ’’خالص‘‘ یا ’’مکمل دودھ‘‘ سے مراد ایسا قدرتی دودھ ہوتا ہے جس میں چکنائی سمیت، اس کے تمام اجزاء قدرتی تناسب میں موجود ہوں؛ یعنی وہ صحیح معنوں میں ’’خالص دودھ‘‘ ہو۔

دنیا بھر میں مختلف وجوہ کی بناء پر بچوں میں موٹاپے کی شرح بڑھ رہی ہے اور یہ کیفیت اگر ایک طرف ترقی یافتہ ممالک میں نمایاں ہے تو دوسری جانب غریب ممالک کے امیر گھرانوں میں بھی بچوں میں موٹاپے کا رجحان نمایاں ہے۔

بچپن میں دودھ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن بیشتر والدین اشتہاری مہمات کا شکار ہو کر اپنے بڑھتے بچوں کو خالص دودھ کی جگہ ’’اسکمڈ ملک‘‘ پلانے لگتے ہیں جس میں چکنائی بہت کم ہوتی ہے تاکہ ان کے جسم کو ضروری کیلشیم تو میسر آئے لیکن چکنائی کی وجہ سے ان کے زائد وزن (اوور ویٹ) ہونے یا موٹاپے میں مبتلا ہونے کا امکان نہ رہے۔

دوسری جانب خواتین میں کیلشیم کی کمی اور اس کے باعث ہڈیوں کی کمزوری کو بنیاد بناتے ہوئے ایسے دودھ بھی فروخت کیے جارہے ہیں جن میں کیلشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے لیکن یہ دودھ بھی اپنے بہت سے دوسرے اہم غذائی اجزاء سے محروم ہوتا ہے۔

کینیڈا میں کیا گیا مذکورہ مطالعہ ان تمام خیالات کی نفی کرتے ہوئے یہ ثابت کرتا ہے کہ جن بچوں نے چھوٹی عمر ہی سے خالص/ مکمل دودھ پیا تھا، ان کی نہ صرف جسمانی و ذہنی نشوونما بہتر ہوئی بلکہ ان میں سے بیشتر کو زائد وزن (اوور ویٹ) اور موٹاپے جیسی شکایات کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔

تازہ تحقیق میں ماضی کے مطالعات کا نہایت باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے، موٹاپے اور زائد وزنی کے دیگر ممکنہ اسباب پر بھی خصوصی توجہ دی گئی، جس سے معلوم ہوا کہ بچوں میں زائد وزنی یا موٹاپے کے اسباب میں خالص دودھ کو غلط طور پر ذمہ دار قرار دیا جارہا تھا۔

دوسری اہم بات جو اس تحقیق سے معلوم ہوئی، یہ تھی کہ گائے کا خالص دودھ (مکمل دودھ) پینے والے بچوں کی جسمانی و ذہنی نشوونما، ان بچوں کے مقابلے میں کہیں بہتر تھی جنہیں دو سے تین سال کی عمر ہی سے ڈبے کے دودھ پر یا ’’چکنائی سے پاک‘‘ دودھ پر ڈال دیا گیا تھا۔

اگرچہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ خالص دودھ سے بچوں میں موٹاپے یا زائد وزنی کا خطرہ کم ہوتا ہے لیکن یہ معلوم نہیں ہوا کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ یہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

The post بچوں کو موٹاپے سے بچانا ہے تو ’’خالص دودھ‘‘ پلائیے، ماہرین appeared first on ایکسپریس اردو.

ٹی بی ویکسین کا ٹیکہ جلد کی بجائے رگ میں لگانا زیادہ مفید

$
0
0

میری لینڈ: اگرٹی بی ویکسین گوشت یا جلد کی بجائے براہِ راست رگ میں لگائی جائے تو اس سے تپِ دق کے مرض کو ختم کرنے میں ڈرامائی نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ اب بھی ٹی بی عالمی امراض اور اموات کی ایک بڑی وجہ ہے اور ہر سال 15 لاکھ افراد اس کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ اسے روکنے کے لیے گزشتہ 80 برس سے بی سی جی ویکسین استعمال ہورہی ہے جو پیدائش کے وقت یا ابتدائی عمر میں پٹھے (مسل) میں لگائی جاتی ہے۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، ویکسین پھیپھڑوں کی ٹی بی کو روکنے میں ناکام رہتی ہے۔

اب میری لینڈ کے نینشل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی کے رابرٹ سیڈر کہتے ہیں کہ شاید 80 برس سے ہم ویکسین درست طور پر نہیں دے رہے۔ عام طور پر اس کا ٹیکہ جلد میں لگایا جاتا ہے لیکن اگر براہِ راست نس میں لگایا جائے تو اس کی افادیت بڑھ سکتی ہے۔

اس ضمن میں ڈاکٹروں نے ایک اہم تجربہ کیا اور انہوں نے بندروں کو دس دس کی تعداد میں دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ اس کے بعد 10 بندروں کو رگ میں اور بقیہ 10 کی جلد میں ٹی بی ویکسین لگائی گئی۔

چھ ماہ بعد ان بندروں میں ٹی بی کا جراثیم داخل کیا گیا تو جلد پر انجکشن لگانے والے دس میں سے صرف دو بندر ہی بیماری سے محفوظ رہے۔ دوسری جانب جن بندروں کے گروہ کو خون کی رگ میں ویکسین دی گئی ان میں سے صرف ایک ہی ٹی بی کا شکار ہوا باقی نو بندر بیماری سے بچے رہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ رگ میں ٹیکہ لگانے سے ویکسین خون میں گردش کرتی ہے جس سے قدرتی جسمانی نظام زیادہ قوی ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ رگ میں ویکسین لگانے سے پھیپھڑوں میں ٹی سیلز کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا اور یہ عمل جسمانی نظام کو مضبوط بنا کر پھیپھڑوں کو ٹی بی سے بچاتا ہے۔

سائنسدانوں نے اس کی سادہ سی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بی سی جی ویکسین جلد میں لگائے جائے تو ٹی سیلز اسی مقام پر جمع ہوتے رہتے ہیں اور بہت کم ہی پھیپھڑوں تک پہنچتے ہیں لیکن اس کے برعکس نس میں لگائے جانے والے انجکشن کی دوا خون میں جاتی ہے اور پھر رطوبت پہنچانے والی لمفی نوڈز میں چلی جاتے، وہاں سے یہ پھیپھڑوں تک پہنچتی ہے۔ اس طرح پھیپھڑوں کے اندر ٹی سیلز بنتے رہتے ہیں اور ٹی بی کے حملے کو زائل کرتے رہتے ہیں۔

بندروں کے بعد اب انسانوں پر اس طریقہ کار کی آزمائش کی جائے گی تاہم اس میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں لیکن اس طرح رگ میں ویکسین لگانے میں احتیاط اور وقت درکار ہوتا ہے۔

مثلاً ایک طبی کارکن بہت تیزی اور سہولت سے 100 بچوں کو جلد میں ٹیکہ لگا سکتا ہے لیکن دوسری جانب ایسے ہی 100 بچوں کو رگ میں انجکشن لگانا پڑے تو یہ بہت احتیاط کا حامل اور وقت طلب کام ہوجائے گا۔ اس سے بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کا عمل بھی سست پڑسکتا ہے۔

رابرٹ سیڈر کے مطابق اگر یہ طریقہ آسان بنالیا جائے تو ٹی بی سے بچاؤ میں ایک بڑا گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔

The post ٹی بی ویکسین کا ٹیکہ جلد کی بجائے رگ میں لگانا زیادہ مفید appeared first on ایکسپریس اردو.

دفاتر میں میز پر چھوٹا پودا رکھنے سے ذہنی تناؤ میں کمی

$
0
0

 لندن: اگر آپ زیادہ دیر میز پر بیٹھ کر ذہنی دباؤ کا کام کرتے ہیں تو کام کرنے کی میز پر رکھا ایک ننھا منا پودا آپ کو خوشگوار احساس دلاتے ہوئے کام کے دباؤ کو کم کرسکتا ہے۔

یونیورسٹی آف ہیوگو کے سائنس دانوں کا اصرار ہے کہ دفتر کے اندر پودے رکھنے سے دماغی صحت بہتر رہتی ہے اور ذہنی دباؤ بھی کم ہوتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے ایک سروے کیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ سبزے سے دور رہنے کے باوجود دفتر میں کچھ پودے رکھنے سے نفسیاتی اور دماغی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس کے لیے سائنس دانوں نے 63 افراد کو شامل کیا اور مطالعے سے پہلے اور بعد میں ان کی نفسیاتی اور فعلیاتی کیفیات کا جائزہ بھی لیا۔ اس دوران چھ مختلف پودوں میں سے لوگوں کی پسند کا ایک پودا ان کی میز پر رکھا گیا۔ ان پودوں میں بونسائی، ایئر پلانٹس، سان پیڈرو کیکٹس، کوکیڈیما اور ایشویریا قسم کے پودے موجود تھے۔

سب نے اپنی اپنی پسند کے پودے حاصل کیے اور انہیں کمپیوٹر مانیٹر کے ساتھ لگایا۔ اس طرح ایک ہفتے تک شرکا کو پودے کے ساتھ اور ایک ہفتے پودے کے بغیر دیکھا گیا۔ بعد ازاں شرکا سے کہا گیا کہ وہ شعوری طور پر پودے کو دیکھیں اور اس کا خیال بھی رکھیں۔ رضا کاروں نے تھکاوٹ اور کوفت کی صورت میں پودے کو کم سے کم 3 منٹ تک دیکھا۔

ماہرین نے مختلف مروجہ ٹیسٹ سے معلوم کیا کہ پودے رکھنے اور دیکھنے سے شرکا کی بے چینی اور دباؤ کم ہوا۔ اس کے علاوہ نفسیاتی دباؤ میں بھی کمی دیکھی گئی اور جب نبض کی رفتار نوٹ کی گئی تو اس میں بھی بہتری تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پودے رکھنے اور اسے دیکھنے سے تمام افراد کو فائدہ ہوا خواہ وہ جوان تھے یا بوڑھے یا پھر کسی بھی عمر کے درجے میں موجود تھے۔ اسی طرح پودوں کے انتخاب سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور تمام پودے ہی مفید ثابت ہوئے۔

مطالعے میں شامل افراد کی اکثریت نے پودے کا خاص خیال رکھا اور کہا کہ پودے کو بڑھتے ہوئے دیکھ کر انہیں خوشی ہوئی یا پھر یہ ایک دلچسپ تفریحی عمل تھا۔ ماہرین نے خود پودے کے انتخاب کا حق اس لیے دیا تھا کہ وہ جذباتی طور پر پودے سے وابستہ ہوسکیں۔

اگرچہ اس مطالعے میں شرکا کی تعداد محدود تھی لیکن سب پر پودے کے جادوئی اثرات ضرور سامنے آئے۔

The post دفاتر میں میز پر چھوٹا پودا رکھنے سے ذہنی تناؤ میں کمی appeared first on ایکسپریس اردو.

پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز

$
0
0

 اسلام آباد: پاکستان میں ایڈز کی بیماری تیزی سے پھیلنے لگی ، ملک میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

ایڈز سے زیادہ متاثرہ صوبوں میں پنجاب 17 ہزار 790 مریضوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ بلوچستان میں سب سے کم 1 ہزار 104 افراد ایڈز کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ دستاویز کے مطابق ملک میں ایڈز کی بیماری میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔

ملک میں ایڈز سے متاثرہ رجسٹرڈ مریضوں میں سب سے زیادہ پنجاب کے 17 ہزار 790 مریض شامل ہیں  سندھ میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 10 ہزار 931 ہے ، اسلام آباد میں 3 ہزار 717 ، خیبر پختونخوا میں 3 ہزار 360 جبکہ بلوچستان میں 1 ہزار 104 افراد ایڈز کی بیماری میں مبتلاء ہیں ، اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں ایڈز سے متاثرہ 2951 مریض رجسٹرڈ ہیں ۔ راولپنڈی کے سی ایم ایچ میں 157 جبکہ بینظیر ہسپتال میں 609 مریض رجسٹرڈ ہیں ۔

لاہور کے میو ہسپتال میں 2548 ، جناح ہسپتال میں 1983 ، شوکت خانم میں 494 ، عزیز بھٹی شہید ہسپتال گجرات میں 2058 کراچی میں 837 مریض رجسٹرڈ ہیں ۔ خیبر پختونخوا میں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں 2366 ، لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں 494 ، ڈی ایچ کیو کوہاٹ میں 500 سو مریض رجسٹرڈ ہیں ۔

The post پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز appeared first on ایکسپریس اردو.

فضائی آلودگی انسانی ہڈیوں کو کمزور کررہی ہے

$
0
0

اسپین: فضائی آلودگی سے سانس، دل کے امراض اور دماغی و نفسیاتی عارضوں پر مستند تحقیق ہوچکی ہے، اب ماہرین کہتے ہیں کہ آلودہ فضا خود انسانی ہڈیوں کو بھی کمزور کرنے کی وجہ بن رہی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ڈھائی مائیکرو میٹر کے فضائی ذرات جنہیں پی ایم 2.5 بھی کہا جاتا ہے وہ انسانی دل، پھیپھڑوں، گردوں، آنکھوں، دماغ اور دماغی صحت کے لیے تو نقصان دہ ہیں ہی لیکن فضائی آلودگی سے خود ہڈیوں کے اندر کی معدنیات کمزور ہوتی جاتی ہیں جو مروجہ ٹیسٹ سے بھی ظاہر ہے۔

اس ضمن میں اسپین کے شہر بارسلونا میں عالمی صحت سے وابستہ ادارے کی ماہر کیتھرین ٹون نے بھارتی شہر حیدرآباد سے باہر 23 آلودہ مقامات کا جائزہ لیا اور کل 3700 افراد کی طبی آزمائش کی۔ ان افراد کی ہڈیوں میں موجود معدنیات کی کمی کے مروجہ ٹیسٹ بھی کیے گئے۔ اس ٹیسٹ میں کولہوں اور ریڑھ کی ہڈیوں میں موجود منرلز کو نوٹ کیا جاتا ہے۔ اسی ٹیسٹ کی بنا پر گٹھیا اور جوڑوں کے درد کی پیشگوئی کی جاتی ہے۔

مطالعے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ اگر ایک مربع میٹر میں ڈھائی مائیکرو میٹر ذرات کی مقدار 32.8 مائیکرو گرام تک ہوتو یہ آلودگی عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیار سے تین گنا زائد ہوتی ہے۔

کیتھرین اور ان کے ساتھیوں نے محتاط اندازے کے بعد تخمینہ لگایا ہے کہ پی ایم  2.5 کی مقدار فضا میں صرف تین مائیکرو گرام بڑھتی ہے تو اس سے مرد و خواتین کی ریڑھ کی ہڈیوں کی معدنیاتی کثافت ( منرل ڈینسٹی) میں 0.011 گرام فی مربع سینٹی میٹر اور کولہوں میں 0.004 گرام فی مربع سینٹی میٹر کمی واقع ہوتی ہے۔ اس طرح آلودہ ہوا میں تیرتے ہوئے سیاہ کاربن کے ذرات بھی ہڈیوں کو ہلکا اور بھربھرا بناسکتے ہیں۔

پاک وہند اورافریقا میں لوگ گھروں میں پکانے کے لیے لکڑیاں اور کوئلہ استعمال کرتے ہیں۔ اس سے چار دیواری کے اندر آلودگی بڑھتی ہے اور سیاہ دھویں میں ڈھائی مائیکرو گرام کے مخصوص ذرات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ آلودگی دھیرے دھیرے جسم میں سرایت کرکے جہاں کئی خطرناک بیماریوں کو جنم دیتی ہے وہیں ہڈیوں کو بھی کمزور کررہی ہیں۔

ترقی پذیر ممالک میں ٹریفک اور صنعتوں کی آلودگی بیرونی فضائی آلودگی کی مرکزی وجوہ میں سے ایک ہے۔ سال 2017ء میں بھی امریکی شہر بوسٹن میں بوڑھے افراد پر ایسی ہی تحقیق کی گئی تھی اور اس سے بھی آلودگی اور ہڈیوں کے درمیان تعلق دریافت ہوا تھا۔

The post فضائی آلودگی انسانی ہڈیوں کو کمزور کررہی ہے appeared first on ایکسپریس اردو.

کیا آنکھوں کے بغیر دیکھنا ممکن ہے؟

$
0
0

 واشنگٹن: آنکھوں کے بغیر دیکھنا ممکن ہے یا نہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کے جواب کی تلاش میں محققین، سائنس دانوں اور طبی ماہرین نے در در کی ٹھوکریں کھائی ہیں لیکن اس کا جواب آج تک حل طلب ہے گو چٹانوں کے درمیان بسنے والی ایک مخلوق کے مطالعے نے حوصلہ افزا نتائج بھی دیئے ہیں۔

کیریبین اور خلیج میکسیکو میں مونگے کی چٹانوں میں گھر بسائے اسٹار فش کی خاص قسم حیرت انگیز صلاحیت سے مالامال ہے، اس کے جسم میں آنکھیں نہیں ہوتیں لیکن پھر بھی یہ دیکھ سکتی ہیں۔ ریڈ بریٹل اسٹار مچھلی روشنی کو محسوس کرکے اسے ایک خاص سطح پر لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے، انہیں اوفیوکوما وینڈٹی بھی کہا جاتا ہے۔

یہ دوسری آبی حیات ہے جو آنکھوں کے بغیر بھی دیکھ سکتی ہے۔ اس سے پہلے سمندری حیات ‘اوچین‘ کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ بغیر آنکھوں کے بھی دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

سائنسی جریدے کرنٹ بائیولوجی میں ماہرین طب کی جانب سے جاری ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس مچھلی کے جسم پر روشنی کو محسوس کرنے والے فوٹو رسیپٹرز اور کروماٹو فوریس نامی خلیات موجود ہوتے ہیں، ہر فوٹو رسیپٹر خلیہ کمپیوٹر اسکرین کے ایک پکسل کی طرح سے روشنی محسوس کرتا ہے جب کے دیگر فوٹو رسیپٹر خلیات کی مد سے مچھلی کو مجموعی طور پر ایک مکمل تصویر محسوس ہونے لگتی ہے۔

ماہرین طب اب اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کیا پیدائشی طور پر نابینا افراد کی بصارت کی بحالی میں یہ خاص قسم کی اسٹار فش کتنی مددگار ثابت ہوسکتی ہے؟ کیا انسانوں میں بھی ایسا نظام ترتیب دیا جاسکتا ہے؟ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ آنکھوں کے بغیر دیکھنے والی اس مچھلی میں بھی روشنی محسوس کرنے کا طریقہ انسانوں کی طرح ہی ہے۔ سائنس دان اس تحقیق سے طب کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والے مزید مثبت اور بڑے نتائج ملنے کی امید کا اظہار کر رہے ہیں۔

The post کیا آنکھوں کے بغیر دیکھنا ممکن ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.


بچے صحت مند کھانوں کی ویڈیو دیکھ کر کھانے کی جانب راغب ہوسکتےہیں

$
0
0

ہالینڈ: کم و بیش تمام ماؤں کی یکساں شکایت ہے کہ ان کے بچے صحت مند غذا کو منہ نہیں لگاتے اور سبزیوں کی جگہ الم غلم چیزیں ہڑپ کرجاتے ہیں۔ اس مشکل کو بچوں کے کوکنگ شوز بہت حد تک حل کرسکتے ہیں۔

جرنل آف نیوٹریشن ایجوکیشن اینڈ بیہویویئر میں ایک مطالعہ شائع ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر بچوں کو ایسے کوکنگ شو دکھائے جائیں جن میں خود ان کے لیے صحتمند کھانے پکائے جاتے ہوں تو اس سے ان کی جانب سے خود ایسا کھانا بنانے یا پکانے کا امکان 2.7 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جن بچوں کو دوسرے پروگرام یا کارٹون دکھائے جائیں تو ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

اگرچہ یہ مطالعہ بہت مختصر ہے لیکن اس کی شماریاتی اہمیت موجود ہے۔ ٹل برگ یونیورسٹی کے ماہرین نے 125 ایسے بچوں کو منتخب کیا جن کی عمریں 10 سے 12 برس کے درمیان تھیں۔ والدین کے اجازت سے ہالینڈ کے پانچ اسکولوں کے بچوں کو دس منٹ تک ایسا ٹی وی شو دکھایا گیا جس میں بچوں کے لیے صحتمند کھانا پکانے کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد بچوں کو پروگرام دیکھنے پر دو طرح کے کھانے پیش کئے گئے یعنی چپس اور نمکین پیٹس وغیرہ تھے یا پھر سیب اور سبزیوں وغیرہ کے ٹکڑے تھے۔

جن بچوں نے صحت بخش کھانے کا پروگرام دیکھا انہوں نے فوری طور پر صحت افزا غذا منتخب کی اور اس کا رحجان دیگر بچوں کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ تھا۔ اس تحقیق سے براہِ راست یہ معلوم ہوا کہ اس تدبیر سے خود بچوں کو مفید کھانوں کی طرف لایا جاسکتا ہے۔ اسی تدبیر سے والدین بچوں کو پھلوں اور سبزیوں کی جانب مائل کرسکتے ہیں۔

لیکن اس تدبیر کا ایک فائدہ اور بھی ہے کہ نوعمر کھانا پکانے میں دلچسپی لیتے ہیں جو اگلی زندگی میں انہیں زندگی کے گر اور صبر سیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی جان چھڑانے کے لیے بچوں کو فاسٹ فوڈ کھلادیتے ہیں جس سے وہ صحت کے لیے ردی غذا کھانے کے عادی ہوجاتے ہیں۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ والدین اپنی ذمے داری سمجھیں اور بچوں کو درست غذا دینے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔

The post بچے صحت مند کھانوں کی ویڈیو دیکھ کر کھانے کی جانب راغب ہوسکتےہیں appeared first on ایکسپریس اردو.

انسانی دماغ میں بالکل نئے طرح کے حیران کن سگنل دریافت

$
0
0

جرمنی: سائنس دانوں نے انسانی دماغی میں خلیات (نیورون) کے درمیان بالکل نئے انداز میں سگنل بھیجنے کا عمل دریافت کیا ہے جو اس سے قبل سائنس کے علم سے باہر تھا۔

اس دریافت سے معلوم ہوا ہے کہ ایک جانب انسانی دماغ خود ہماری اب تک سمجھ سے بھی بالاتر ہے اور اس کی کمپیوٹنگ قوت بھی غیرمعمولی ہوتی ہے۔

یہ دریافت جرمنی اور یونان کے ماہرین نے کی ہے۔ انہوں نے دماغی کی بیرونی جانب کارٹیکل سیلز (خلیات) پر غور کیا تو انکشاف ہوا کہ وہ اپنے بل پر بعض سگنل خارج کررہے ہیں۔ اس طرح دماغ میں انفرادی خلیات ایک بالکل نئے طریقے سے آگے بڑھتے ہیں جس سے دماغ بہت سے منطقی (لاجیکل) عمل انجام دیتا ہے۔

سائنس دانوں نے مرگی کے شکار ایک مریض کے دماغ میں روشنی خارج کرنے والا کیمیکل ڈالا اور وہاں خلیاتی سرگرمی کو خردبین سے دیکھا۔ انہوں نے دیکھا کہ قشر یعنی کارٹیکس کے دماغی خلیات نہ صرف سوڈیم آئن خارج کررہے تھے بلکہ کیلشیئم کے آئن بھی فائر کررہے تھے۔

اس طرح مثبت چارج والے آئن کچھ اس طرح چارج خارج کررہے ہیں جو اس سے قبل پہلے نہیں دیکھے گئے۔ ماہرین نے اس نودریافت عمل کو کیلشیئم میڈیٹڈ ڈینڈرٹکِ ایکشن پوٹینشل یا dCaAPs کا نام دیا ہے۔

انسانی دماغ کو اکثر کمپیوٹر سے بھی تشبیہہ دی جاتی ہے۔ اگرچہ اس میں بھی بعض حدود ہیں لیکن بعض سطحوں پر کمپیوٹر عین انسانی دماغ کی طرح ہی کام کرتا ہے۔ انسانی دماغ اور کمپیوٹر دونوں ہی مختلف امور کے لیے برقی سگنل استعمال کرتے ہیں۔ انسانی دماغ میں نیورن یہ کام کرتے ہیں اور کمپیوٹروں میں چپس اور ٹرانسسٹر الیکٹران فائر کرتے ہیں۔

دوسری جانب دماغ خلیات یا نیورون، برقی ٹرانسسٹر کے برخلاف خلیات کے شاخ دار ابھار کے کناروں سے کیمیائی پیغامات آگے روانہ کرتے ہیں۔ ان ساختوں کو ڈینڈرائٹس کہا جاتا ہے۔ انہیں سمجھ کر ہم دماغ کو اچھی طرح جان سکتے ہیں کیونکہ ایک نیورون کی قوت کو بھی بڑھانے میں ان کا اہم کردار ادا ہوتا ہے۔

ہمبولٹ یونیورسٹی کے سائنس داں میتھیو لارکم کے مطابق ڈینڈرائٹس خود ٹریفک سگنل کی طرح کام کرتے ہیں۔ اگر یہ اجازت دیتے ہیں تو سگنل دیگر اعصاب تک آگے پہنچتا ہے۔ اسی طرح انسانی قشریا سریبرل کارٹیکس سے پیچیدہ شے دماغ میں کوئی اور نہیں۔ یہاں شاخ در شاخ ڈینڈرائٹس احساس، خیال، حرکت اور دیگر اہم امور کو قابو کرتے ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق یہ پہلا خوشگوار موقع ہے جب ڈینڈرائٹ کی یہ حیرت انگیز صلاحیت سامنے آئی ہے۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے چوہوں پر بھی بعض تجربات کیے اور ڈینڈرائٹ سے فائر ہونے والے سگنل کی تصدیق ہوئی۔

چوہوں پر سوڈیم چینل بند کرنے والی ایک دوا ڈالی گئی تب بھی ڈینڈرائٹ سے کیلشیئم آئن فائر ہورہے تھے تاہم اس دریافت کے بعض سائنس داں اس کی وجوہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کریں گے۔

The post انسانی دماغ میں بالکل نئے طرح کے حیران کن سگنل دریافت appeared first on ایکسپریس اردو.

موٹاپا دل کی بیماریوں سے لے کر کینسر تک کا مریض بنا دیتا ہے، ماہرین

$
0
0

کراچی:  ادویات میں ہونے والی جدید تحقیق کے باوجود بیماریوں سے خاطر خواہ بچاؤ ممکن نہیں ہے، جدید طرز زندگی میں بیشتر بیماریوں کا سبب موٹاپا ہے جوکہ دنیا بھر میں دل کی بیماریوں سے لے کر کینسر تک کا سبب قراردیا جاتاہے۔

یونیورسٹی آف ہری پور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انوارالحسن گیلانی نے جامعہ کراچی کے شعبہ فعلیات (فزیالوجی) کے زیراہتمام 3 روزہ دوسری پروب کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ وزن میں اضافے کو ہی موٹاپا نہیں کہاجاتا بلکہ جسم میں ضرورت سے زیادہ چربی کا اضافہ حقیقی موٹاپا ہے جوکہ بعد میں کئی بیماریوں کو جنم دیتاہے۔نہ صرف سادہ طرز زندگی اختیار کرنے سے اس پر قابوپایاجاسکتا ہے بلکہ ادویاتی اہمیت رکھنے والی خوراک کے مسلسل استعمال سے کیلوریز کوبڑھنے سے روکا جا سکتا ہے، دارچینی، کریلا، زیتون، سبز چائے، ہلدی اور شہد اس معاملے میں بے حد فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، 2025 تک دنیا کا ہر پانچواں شخص موٹاپے کا شکار ہوگا۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ شعبہ فعلیات کی کانفرنس کا موضوع مالیکیول سے میکنزم ہے، کانفرنس کے ذریعے حیاتی سائنسز میں تحقیق اور اچھوتے خیالات پر طلبہ اور محققین کو اظہارائے کا موقع ملے گا، اچھی خوراک انسانی جسم کی ایک بنیادی ضرورت ہے، خوراک کی مقدار نہیں بلکہ معیار پر بھی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین شعبہ فعلیات جامعہ کراچی ڈاکٹر تاثیر احمد احمد خان نے کانفرنس کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی، تقریب سے شعبہ فعلیات جامعہ کراچی کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد عبدالعظیم، ڈائریکٹر آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن پروفیسر ڈاکٹر عالیہ رحمن اور ممبر پاکستان میڈیکل کمیشن ڈاکٹر رومینہ حسن نے بھی خطاب کیا۔

The post موٹاپا دل کی بیماریوں سے لے کر کینسر تک کا مریض بنا دیتا ہے، ماہرین appeared first on ایکسپریس اردو.

عام کیڑے مار ادویہ ’ پائریتھرائیڈز‘ انسان کے لیے ہلاکت خیز

$
0
0

 نیویارک: ایک سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھروں کے باغات اور فصلوں میں عام استعمال ہونے والی ایک دوا امراضِ قلب کے ساتھ ساتھ کئی طرح کی جان لیوا بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

یہ کیڑے مار دوا اب بھی عام استعمال ہورہی ہے جسے پائریتھرائیڈز کا نام دیا گیا ہے۔ اسے زراعت اور گھروں میں کیڑے مکوڑے مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سی گھریلو اشیا میں بھی اس کا استعمال طویل عرصے سے جاری ہے۔

اگرچہ یہ ایک چھوٹا مطالعہ ہے لیکن اس میں کیمیکل کے جان لیوا خطرات سامنے آئے ہیں جس کے بعد اس پر مزید تحقیق ضروری ہوگئی ہے۔ تحقیقی مقالے کے مصنفین کے مطابق پائریتھرائیڈز کا مسلسل استعمال کیا جائے تو یہ دوا جسم  میں جاکر جان لیوا دل کی بیماریوں اور دیگر مہلک امراض کی وجہ بنتی ہے۔

پائریتھرائیڈز ایک عام کیڑے مار دوا ہے جو باغیچوں میں اسپرے کے علاوہ شیمپو، جوئیں مار ادویہ اور مچھر بھگانے کے اسپرے میں بھی پایا جاتا ہے۔

دنیا بھر میں استعمال ہونے والی کیڑے مار ادویہ کی 30 فیصد تعداد میں پائریتھرائیڈز موجود ہوتا ہے۔ اس سے قبل آرگینو فاسفیٹس کا استعمال بہت زیادہ تھا لیکن اس پر پابندی کے بعد پائریتھرائیڈز کا استعمال بڑھا ہے۔ یہ کیمیکل جلد اور سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور چند گھنٹوں بعد پیشاب میں ظاہر ہوتا ہے لیکن دھیرے دھیرے جسم کو نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جسم میں پائریتھرائیڈز کی زائد مقدار کو پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ کم مقدار میں استعمال کے بعد فوری طور پر اس کے منفی اثرات سامنے نہیں آتے لیکن پائریتھرائیڈز ایک طویل عرصے تک جسم میں جاتا رہے تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

ماہرین نے اپنے مطالعے سے بتایا کہ یہ کیمیکل زیادہ عرصے تک جسم میں جائے تو اس سے اعصابی امراض، ذیابیطس، پارکنسن اور امراضِ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین نے 20 سال سے اوپر کے2116 افراد کاجائزہ لیا ۔ 1999ء اور 2002ء میں تمام افراد کی پیشاب کے ٹیسٹ لیے گئے جس سے پائریتھرائیڈز کی مقدار کو نوٹ کیا گیا۔ اس کے بعد 2015ء تک مسلسل یہ تحقیق جاری رہی۔

اس پورے عرصے میں 246 افراد اس دنیا سے رخصت ہوگئے اور معلوم ہوا کہ جس کی پیشاب میں پائریتھرائیڈز کی زائد مقدار تھی ان میں قبل از وقت ہلاکت کا خدشہ بھی زیادہ دیکھا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر صحت مند انسان طویل عرصے تک پائریتھرائیڈز کے ماحول میں رہے تو اس کے دیگر امراض سے مرنے کے خطرے میں 56 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

The post عام کیڑے مار ادویہ ’ پائریتھرائیڈز‘ انسان کے لیے ہلاکت خیز appeared first on ایکسپریس اردو.

آئیے! سبزیوں کے ذریعے بیماریوں سے محفوظ رہیں

$
0
0

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ سبزیاں اللہ کی خاص نعمتوں میں سے ہیں۔ پاکستان میں ہر طرح کی موسمی سبزیاں دستیاب ہیں۔

سبزیوں میں تمام غذائی اجزاء، وٹامنز، معدنیات اور خاص طور پر فائبر (ریشہ) وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔ سبزیاں کھانے سے آدمی تندرست و توانا رہتا ہے۔ بیماری کے دوران ان کے استعمال کی خاص تاکید کی جاتی ہے۔ اچھی صحت کے لیے تازہ اور سبز پتوں والی سبزیوں کی افادیت مسلمہ ہے۔کھانے میں سلاد ہو تو کھانے کا مزا دوبالا ہوجاتا ہے۔

سبزیاں کچی اور پکا کر کھانے کے بے شمار فائدے ہیں۔ سبزیوں میںتمام غذائی اجزاء اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں۔  صحت مند اور تروتازہ رہنے کے لیے تازہ سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ ذیل میں چند مشہور سبزیوں کے خواص، فوائد اور مختلف بیماریوں کے دوران  افادیت کے بارے میں ضروری معلومات دی جا رہی ہیں۔

پالک

اس میں فولاد اور نمکیات زیادہ ہوتے ہیں۔ پالک سے جگر کو تقویت ملتی ہے۔ یہ خون کو صاف کرتی ہے۔ فالج میں فائدہ مند ہے اور خون کی شریانوں کی سختی دور کرتی ہے۔ بلڈ پریشر کم کرتی ہے۔ مٹی، کوئلہ کھانے سے بچوں کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے اور پیٹ پھول جاتا ہے۔ ایسے بچوں کو پالک، میتھی، اور شلجم کثرت سے کھلائیں۔ یرقان میں پتوں کا سوپ نمک ملا کر پلائیں۔ پالک پیس کر بالوں کی جڑوں میں لگا کر گھنٹہ بعد سر دھونے سے بال گرنا بند ہو جاتے ہیں جبکہ  دانتوں مسوڑھوں کے لیے مفید ہے۔

مولی

مولی میں وٹامن اے، بی، سی، ای ہوتے ہیں۔ گرتے بالوں کو روکنے کے لیے مولی کا باقاعدہ استعمال کریں۔ گنج پر مولی کا پانی ملیں۔ یہ کمزوری معدہ، بواسیر، پتھری کے لیے بھی مفید ہے۔ خوراک فوراً ہضم کرتی ہے۔ یرقان میں پتوں کا پانی نکال کر گرم کر کے گڑ یا شکر ملا کر بار بار پلائیں، مولی کی بھجیا بنا کر کھلائیں۔ تلی بڑھی ہو تو مولی اور سرکہ کھانا بہت مفید ہے۔

پرانے نزلے میں مولی کا پانی اور رس لیموں ملا کر پلائیں، گلے کے درد میں مولی کے ساتھ لہسن کا استعمال کریں۔ شراب، ہیروئین اور دوسری نشہ آور ادویات سے نجات حاصل کرنے کے لیے مولی کے سبز پتے پانی میں پیس کر دو چمچ شہد ڈال کر ایک ماہ تک صبح نہار منہ ایک کپ اور سوتے وقت ایک کپ پلائیں۔ انشاء اللہ نشہ آور ادویات سے نجات ملے گی۔

ورم حلق اور خناق میں مولی کے پانی میں لیموں کا رس ملا کر پلائیں، مولی کے بیج پیس کر گرم پانی کے ساتھ کھانے سے آواز کھل جاتی ہے۔ پرانی کھانسی میں نمک مولی 25 گرام، دو چمچ شہد ملا کر کھائیں، نمک مولی میں شہد ملا کر چٹائیں تو دمہ کا دورہ ختم ہو جاتا ہے۔ بواسیر کے لیے روزانہ دو مولیوں پر چینی لگا کر کھائیں یا مولی کے پتے چینی ملا کر روزانہ کھائیں 40 دن تک یا رات کو مولی کاٹ کر نمک لگا کر شبنم میں رکھ کر صبح کھا لیں۔ پیٹ کے کیڑے مولی یا اس کے پتے کھانے سے دور ہو جاتے ہیں۔ ماہواری کا درد دُور کرنے کے لیے 25 گرام مولی کے بیج، چار چمچ شہد میں ڈال کر اُبال لیں اور دن میں تین چار بار پلائیں۔ ان شاء اللہ درد دُور ہوگا۔

گاجر

گاجر وٹامنA کا خزانہ ہے۔ اسے کچا کھائیں یا پکا کر کھائیں نظر تیز ہوگی۔ جگر کے افعال درست ہوںگے۔ روزانہ ایک گلاس جوس پئیں۔ نظر تیز اور چہرہ شاداب ہوگا۔ گاجر کا مربہ مقوی دل اور بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔ دماغ کو تقویت دینے کے لیے صبح بادام کھا کر گاجر کا جوس اور دودھ پئیں، اس کا بیج بھی مقوی اعصاب ہے۔ گاجر کا جوس پینے سے درد شقیقہ دور ہوتا ہے۔ گاجر کا رس، مربہ، حلوہ، گجریلہ اور اچار شربت سب فائدہ مند ہیں، کسی کو نیند میں چلنے کا مسئلہ ہو تو رات کو آدھ سیر گاجریں بھگو دیں، صبح رس نکال کر نہار منہ ایک گلاس اور رات سوتے وقت ایک گلاس پلائیں۔

کریلا

کریلا اگرچہ تھوڑا سا کڑوا ہوتا ہے مگر کریلے کھانے سے شوگر کی مقدار کم ہوتی ہے۔ پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں اور جگر کے افعال درست ہوتے ہیں۔

چقندر

گنے کی طرح چقندر سے بھی چینی تیار ہوتی ہے۔ بلغم اور کینسر کے مریض روزانہ ایک سیر کھائیں۔ پتوں کو جوش دے کر سر دھونے سے خشکی دور ہوتی ہے اور سر کی جوئیں مر جاتی ہیں۔ گردے کی پتھری کے لیے چقندر کو پانی میں اتنا ابالیں کہ پانی گاڑھا ہو جائے۔  روزانہ ایک کپ دن میں 3، 4 بار پئیں۔ گردہ کی پتھریاں ریزہ ریزہ ہو کر خارج ہو جائیں گی۔

کچنار

کچنار ایک لذیذ سبزی ہے، اس کی چھال کا جوشاندہ خون صاف کرتا ہے۔ ملیریا میں بھی یہ جوشاندہ مفید ہے۔ کچنار کھانے سے پھوڑے پھنسیاں ختم ہوتی ہیں۔ دستوں کے لیے اکسیر ہے۔ اسے کھانے سے بواسیر ختم ہو جاتی ہے۔ کچنار کی چھال کے جوشاندے میں سونٹھ ملا کر پینے سے پھوڑے ختم اور سفید داغ دور ہو جاتے ہیں۔

شلجم

شلجم گوشت ایک مرغوب ڈش ہے۔ شلجم میں کیلشیم، فاسفورس، پروٹین، فولاد، وٹامنC کی کافی مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے کھانے سے اعصاب کو تقویت ملتی ہے۔ نظر تیز ہوتی ہے اور قوت مدافعت بڑھتی ہے۔ اس کے پتوں میں کیلشیم زیادہ ہوتا ہے، اس لیے ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں کے لیے مفید ہے۔ بچوں کو اس کے پتوں کا رس پلانا مفید ہے۔

آلو

آلو کو بجا طور پر سبزیوں کا بادشاہ کہا جا سکتا ہے۔ کھانے کی کوئی ڈش اس کے بغیر مکمل نہیں ہوتی ۔ آلو معدنیات اور نشاستہ کا خزانہ ہے۔ اس میں کیلشیم، پوٹاشیم، فاسفورس اور فولاد کی کافی مقدار کے علاوہ سوڈیم میگنیشیم، گندھک، کلورین، آیوڈین، تانبا وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں۔ جلے ہوئے پر آلو کا رس لگائیں تو جلن دور ہوگی۔

گردوں کے درد اور پتھری میں آلو کی چاٹ میں روغن زیتون ڈال کر کھائیں۔ جوڑوں کے درد اور دوسرے دردوں میں آگ پر بھنا ہوا آلو ایک عدد، ٹماٹر ایک عدد تھوڑا سا ادرک، ایک لیموں اور ایک چمچ سرکہ ڈال کر نمک مرچ ملا کر کھائیں جلد آرام آئے گا۔ آلو کے ساتھ چقندر گاجر یا کریلے دونوں ہم وزن گوشت میں یا بغیر گوشت پکا کر کھائیں تو معدہ میں جلن ختم، پیٹ کادرد اور سر درد دور ہوگا، بھاپ یا تنور میں بھنے آلوؤں میں مکھن، کریم ملا کر بچوں کو کھلانے سے ان کی نشوونما بڑھتی ہے اور وزن زیادہ ہوتا ہے۔

اروی

اس میں نشاستہ، روغنی اجزاء، وٹامن اے، بی زیادہ ہوتے ہیں۔ اروی کے پتے کا پانی بہتے خون کی جگہ پر ڈالیں یا کپڑا بھگو کر رکھ دیں، خون بہنا بند ہو جائے گا۔ منہ میں چھالے ہوں تو اروی کے چھلکے کا سفوف شہد میں ملا کر لگائیں افاقہ ہوگا۔ گرتے بالوں کے لیے ایک چھٹانک اروی ایک پاؤ پانی میں اچھی طرح مکس کر کے دہی ملا کر سر پر لیپ کریں اور چار گھنٹے بعد سر دھو لیں۔  دودھ پلانے والی مائیں اروی کھائیں تو ان کا دودھ بڑھ جاتا ہے۔

بینگن

اس کا رائتہ بنا کر کھانا مفید ہے۔ بینگن جلا کر راکھ بنا لیں شہد میں ملا کر بواسیر کے مسے پر لگائیں، ٹھیک ہو جائیں گے، اس میں پروٹین، کیلشیم، فاسفورس اور فولاد موجود ہوتے ہیں۔ رمضان المبارک کے مہینے میں افطاری کے وقت بینگن کے پکوڑے بہت مزا دیتے ہیں۔

بند گوبھی

تحقیقات سے بات ثابت ہو چکی ہے کہ بند گوبھی میں موجود کچھ اجزاایسے ہیںجو کینسر کی بیماری کو دور کرنے میں ممد ثابت ہوتے ہیں۔ ذیابیطس میں بھی اس کا کھانا مفید ہے۔ معدے کے السر میں اس کا جوس نکال کر ایک گلاس روزانہ نہار منہ پینے سے السر ٹھیک ہو جاتا ہے۔ کینسر کے مریضوں کو بند گوبھی کا روزانہ استعمال کرنا چاہیے۔

ٹماٹر

لال لال موٹے ٹماٹر بڑے خوش نما لگتے ہیں۔ ٹماٹر میں وٹامن اے، بی، سی کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ معدنی نمکیات اور پروٹین اور نشاستہ بھی ہوتا ہے۔ ٹماٹر کھانے سے قوت مدافعت بڑھتی ہے۔ Prostate کے کینسر میں 1½ سے 2کلو ٹماٹر ہفتہ میں ایک بار ضرور کھلائیں۔ ٹماٹر کا رس پینے سے موٹاپا اور یرقان دور ہو جاتے ہیں۔ اس کا جوس پینے سے بچے کی صحت اچھی ہوتی ہے اور دودھ پلانے والی ماؤں کا دودھ زیادہ ہو جاتا ہے۔

مٹر

یہ خون کی کمی دور کرتے ہیں، پٹھوں اور اعصاب کو تقویت دیتے ہیں۔ مٹر میں پروٹین، نشاستہ، وٹامنز، سلفر اور فاسفورس بھی پائے جاتے ہیں۔

بھنڈی

اس کی خاصیت سرد ہوتی ہے۔ گرمی میں خاص طور پر کھانی چاہیے۔ پیشاب کی جلن دور کرنے کے لیے 100 گرام بھنڈی 2 گلاس پانی میں ابال کر جوشاندہ بنا کر چینی ڈال کر لیں۔ دو تین دفعہ لینے سے افاقہ ہوگا۔ خونی پیچش میں اس کا استعمال مفید ہے۔ اس میں پروٹین، چربی، نشاستہ اور معدنیات ہوتے ہیں۔ آنتوں کی خراش دور کرتی ہے۔

گھیا توری

یہ گرمی دور کرتی ہے۔ بخار میں مفید ہے۔ بادی اور بلغم کے مریض سیاہ زیرہ ڈال کر کھائیں، یہ وٹامن سی اور گلوکوز کا مرکب ہے۔ خون کی کمی دور کرتی ہے۔ قبض کشا ہے، پیشاب آور ہے، بخار میں توری کا شوربہ منہ کا مزہ ٹھیک کر دیتا ہے۔

پھلی لوبیا

اس میں نشاستہ، پروٹین، فولاد اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں۔ اس کی نرم پھلیاں کاٹ کر گوشت میں پکائی جاتی ہیں۔ جن عورتوں / لڑکیوں کو ماہواری نہ آتی ہو وہ اس کا باقاعدہ استعمال کریں۔ اس کے دانے پیس کر تھوڑا سا شہد اور بیسن ملا کر انہیں چہرے پر لیپ کریں۔ رنگ نکھر آئے گا۔ اس کا شوربہ درد گردہ میں بار بار پلائیں۔ پھلی لوبیا کھانے سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔

میتھی کا ساگ

میتھی کا فارمولا دودھ کے نزدیک ترین ہے، اس لیے دودھ کی کمی اس سے پوری کی جا سکتی ہے۔ اس کا اثر مچھلی کے تیل کی طرح ہے۔ کھانسی، زکام، سینہ کی بیماریوں اور رعشہ، لقوہ اور فالج کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ میتھی کے بیج کھانے سے شوگر میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔ بیج پیس کر پانی میں مرہم بنا کر سر پر لگائیں بال گرنا بند ہو جائیں گے۔ بڑھی ہوئی تلی اور کمزور اعصاب میں میتھی دانہ کھلائیں۔ الرجی میں رات کو ایک چمچہ بھگو کر صبح پانی پئیں۔ نزلہ و زکام میں 20گرام میتھی دانہ ایک کپ پانی میں جوش دے کر پی لیں۔ بال سیاہ کرتی ہے۔

دودھ پلانے والی مائیں 25 گرام میتھرے 25 گرام سفید زیرہ کوٹ کر چینی ملا کر لیں۔ دودھ زیادہ ہوگا، اگر دودھ بہت ہو تو میتھی کے پتے پیس کر سینے پر لیپ کریں۔ دودھ خشک ہو جائے گا۔ پھوڑوں میں پلٹس بنا کر باندھیں۔ میتھی کے پتوں کو ان چھنے آٹے کے ساتھ ملا کر روٹی بنا کر کھائیں۔ شوگر کنٹرول ہوگی۔

ٹنڈے

گول گول، نرم نرم ٹنڈے گوشت میں پکا کر کھانے سے طبیعت خوش ہو جاتی ہے۔ ہاتھ اور پاؤں میں جلن ہو رہی ہو تو سونے سے پہلے درمیان سے ٹنڈہ کاٹ کر پانچ منٹ تک مساج کریں۔ ان شاء اللہ جلن دور ہوگی۔ ٹنڈے کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے۔

حلوہ کدو

کدو حضور اکرم ﷺ کی مرغوب سبزی ہے۔ اس میں وٹامن اے، بی، سی کے علاوہ فولاد، پروٹین، فاسفورس، کیلشیم وغیرہ بھی ہوتے ہیں۔ پھوڑے، پھنسی اور ذیابیطس کے پھوڑے اور پرانے زخموں پر پلٹس کے طور پر اس کا گودا باندھنے سے پھوڑے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ بچوں میں پیٹ کے کیڑے ختم کرنے کے لیے حلوہ کدو کے بیج چھلکے سمیت کوٹ کر شہد میں ملا کر صبح کے وقت دیں۔ چند بار ایسا کرنے سے پیٹ کے کیڑے خارج ہو جائیں گے۔ کدو کھانے سے درد معدہ، گیس، جلن اور تیزابیت دور ہو جاتی ہے۔ بھوک لگتی ہے۔ ہاتھ اور پاؤں میں جلن ہو تو کدو سے صبح شام مساج کریں۔ انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔

ساگ سرسوں

سرسوں کا ساگ، مکئی کی روٹی اور اس کے اوپر مکھن کا پیڑہ تصور آتے ہی منہ میں پانی آ جاتا ہے۔ ساگ قدرتی اجزاء سے مالا مال ہے۔ چکنائی اس کا سب سے بڑا جزو ہے اس کے علاوہ اس میں پروٹین، فولاد، کیلشیم، وٹامن اے، بی اور سی بھی ہوتے ہیں۔ اس کے کھانے سے بدن میں طاقت آتی ہے۔ پیشاب آور ہے۔ کھانے سے چھوٹے بچوں کا قد اور وزن بڑھتا ہے۔ صاف خون پیدا ہوتا ہے۔ معدہ، جگر آنتوں کو طاقتور بناتا ہے۔ پیٹ کے کیڑے مارتا ہے۔ سوجن اور ورم کو تحلیل کرتا ہے۔ جلدی امراض میں مفید ہے۔ بھوک بڑھاتا ہے۔ اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہوتی ہے۔

چھولیا، سبز چنے

گندم اور چنے کا آٹا ملا کر روٹی پکوا کر کھانے سے بدن کے داغ دھبے، پھلبہری اور چھائیاں مٹ جاتے ہیں۔ ناشتے میں 50 گرام چھولیا کھانے کے بعد قہوہ لیمن گراس پی لیں، تو معدہ مضبوط، ریاح ختم اور قبض دور ہوگی، سبز چھولیے کو آگ پر بھون کر کھانے سے مسوڑھے دانت مضبوط، جسم سڈول، چہرہ خوبصورت ہو جاتا ہے۔ کالے چنے گیارہ سے اکتالیس دانے ایک گلاس دودھ میں رات کو بھگو دیں۔ صبح اس میں شہد ملا کر کھائیں۔ جسم کو تقویت ملے گی اور معدہ اور جگر کے افعال درست ہوں گے۔

ککڑی

کھیرے کی طرح کچی کھائی جاتی ہے۔ معدے کی گرمی دور کرتی ہے۔ بھوک لگاتی ہے۔ پیشاب آور ہے۔ پتھری نکالتی ہے۔

دھنیا

یہ دل و دماغ کو قوت بخشتا ہے۔ سر درد ہو تو پانی میں پیس کر ماتھے پر لگائیں۔ غذا کے ساتھ کھانے سے کھانا ہضم ہوتا ہے۔ معدے کی جلن دور ہوتی ہے۔ نیند نہ آئے تو دھنیے کا پانی دو بڑے چمچ شہد میں ملا کر پی لیں۔ دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے کے لیے دھنیے کا پانی پئیں۔ تیز بخار کے لیے ہرے دھنیے کا پانی اور ککڑی (تر) کا پانی نکال کر تھوڑا سرکہ ملا کر پلائیں۔

دستوں اور قے کی صورت میں دہی میں دھنیا ملا کر پلائیں۔ 200 گرام دہی پھینٹ کر ایک چمچہ پسا دھنیہ ملا کر پینے سے جسم کی ساری گرمی زائل ہو جاتی ہے اور سن سٹروک کی تکالیف سے نجات مل جاتی ہے۔ اس کا مسلسل استعمال بواسیر کے لیے مفید ہے۔ منہ پک جائے تو دھنیا چوسیں، درد قولنج میں بھی دھنیا اور دہی کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔

کھیرا

کھیرا ہر کھانے کا لازمی جزو ہوتا ہے۔ کھانے سے پہلے کھیرا کھانے سے بھوک کی اشتہا میں اضافہ ہوتا ہے۔ پتہ کی پتھری کے درد میں کھیرا کا جوس نکال کر پلائیں انشاء اللہ افاقہ ہوگا۔

The post آئیے! سبزیوں کے ذریعے بیماریوں سے محفوظ رہیں appeared first on ایکسپریس اردو.

اپنی پریشانی کے بارے میں لکھنے سے اعصابی تناؤ کم ہوجاتا ہے، تحقیق

$
0
0

مشی گن: بعض سمجھ دار لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ پریشان ہیں تو اپنی پریشانی سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں، تو بہتر ہے کہ اس بارے میں دوسروں سے بات چیت اور تبادلہ خیال کرنے کے بجائے، کاغذ قلم لے کر، اس پریشانی کا پورا احوال لکھ لیجئے۔ ایسا کرنے سے آپ میں نہ صرف پریشانی سے مقابلہ کرنے کی ہمت پیدا ہوجائے گی، بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ اس کا کوئی حل بھی نکال لیں۔

ماہرینِ نفسیات کے پاس اب تک اس مشورے کے حق میں کوئی واضح اور ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا لیکن ریسرچ جرنل ’’سائیکو سائیکالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ثابت کیا گیا ہے کہ اپنی پریشانیوں کا احوال لکھنے سے واقعی دماغ اور اعصاب کو سکون ملتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے سکون آور دوائیں کھانے پر محسوس ہوتا ہے۔

یہ تحقیق مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں شعبہ اعصابیات (نیورولوجی) میں سابق پی ایچ ڈی فیلو ہانز شروڈر کی سربراہی میں کی گئی ہے۔

اس مطالعے میں شریک رضاکاروں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ سے کہا گیا کہ وہ اپنی پریشانیوں کی پوری تفصیل، بھرپور انداز سے تحریر کریں جبکہ دوسرے گروپ میں شامل رضاکاروں سے اپنی پریشانیوں کے بارے میں زبانی کلامی گفتگو کرنے کےلیے کہا گیا۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جس رضاکار نے جس خوبی سے اپنی پریشانی کو تحریری طور پر بیان کیا تھا، اس کے اعصابی تناؤ میں بھی اسی قدر کمی واقع ہوئی تھی۔

اس کے برعکس وہ رضاکار جو اپنی پریشانیوں کے بارے میں صرف زبانی گفتگو کر رہے تھے، ان کا اعصابی تناؤ جوں کا توں برقرار رہا؛ چاہے انہوں نے اپنے مسائل اور پریشانیوں کو کتنی ہی خوبی سے کیوں نہ کہہ دیا ہو۔

اس تحقیق کا لُبِ لباب بہت سادہ اور آسان ہے: اگر آپ کسی شدید پریشانی کے باعث اعصابی تناؤ، ڈپریشن یا اینگژائٹی وغیرہ جیسی کیفیات کا شکار ہیں تو دوائیں کھانے سے بہتر ہے کہ کاغذ قلم لے کر بیٹھ جائیے اور اپنی پریشانی کو مکمل جزئیات کے ساتھ تحریر کر ڈالیے۔ اس سے آپ کے ذہن کو کہیں زیادہ افاقہ ہوگا جبکہ اس کا کوئی ’’سائیڈ ایفیکٹ‘‘ بھی آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔

The post اپنی پریشانی کے بارے میں لکھنے سے اعصابی تناؤ کم ہوجاتا ہے، تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.

ملک کے مختلف علاقوں سے ایک ہی دن میں 6 پولیو کیسز کی تصدیق

$
0
0

پشاور: پنجاب ، خیبر پختونخوا اور سندھ سے ایک ہی دن میں 6 پولیو کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے جس کے بعد ملک بھر میں ایک سال کے دوران پولیو کیسز کی تعداد 136 تک پہنچ گئی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں 24 ماہ کے بچے اور لکی مروت میں 9ماہ کی بچی میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ دونوں بچوں کے فضلے کے نمونے دسمبر 2019 میں لیبارٹری بھجوائے گئے تھے۔ پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ دونوں متاثرہ بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے۔ نئے کیسزسے رواں سال صو بے میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد91 ہوگئی ہے۔

دوسری جانب  پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان سے دو اور سندھ کے ضلع جامشورو اور قمبر سے بھی ایک ایک پولیو کیس رپورٹ کیا گیا ہے۔

پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر خیبر پختونخوا کے مطابق ملک بھر میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی مجموعی تعداد 134 ہوگئی ہے۔2019 کے دوران خیبر پختونخوا میں 91 سندھ میں 24، پنجاب 8 اور بلوچستان سے 11 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

The post ملک کے مختلف علاقوں سے ایک ہی دن میں 6 پولیو کیسز کی تصدیق appeared first on ایکسپریس اردو.


خراٹوں کو روکنے والا تکیہ تیار

$
0
0

سیؤل ، جنوبی کوریا: لوگوں کو خراٹوں سے روکنے والا ایک انوکھا برقی تکیہ بنایا گیا ہے جو سانس بھاری ہونے اور خراٹوں کی صورت پھیلتا اور پھولتا ہے۔ اس طرح سر کی پوزیشن تبدیل ہوجاتی ہے اور سونے والے کو اس کا احساس نہیں ہوپاتا جس کے بعد خراٹے رک جاتے ہیں۔

اسے جنوبی کوریا اور امریکا کی کمپنی ٹین مائنڈز نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ خراٹوں کی صورت میں تکیہ کسی ہوا بھری تھیلی کی طرح پھیلتا اور سکڑتا ہے۔ اس طرح گردن اور چہرہ درست سمت میں آجائے گا اور یوں ناک کے ذریعے ہوا کی آمدورفت درست ہوگی جس سے خراٹے رک جائیں گے۔

اگرچہ خراٹے لینے کا عمل حلق کے اندر ہوتا ہے لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر اس دوران اگر سر کو ہلکی جنبش دی جائے تو اس سے خراٹے رک سکتے ہیں۔ عین یہی کام اسمارٹ تکیہ کرتا ہے جسے ’موشن پِلو‘ یا متحرک تکیے کا نام دیا گیا ہے۔

تکیہ خراٹوں کی آواز سنتے ہیں ’متحرک‘ ہوجاتا ہے اور سر کو ہلکی حرکت دے کر اس دائیں یا بائیں، اوپر یا نیچے کردیتا ہے لیکن اس سے سونے والے کو کوئی دقت پیش نہیں آتی۔ موشن پلو کو آپ کسی ایپ سے بھی کنٹرول کرسکتے ہیں اور یہ تکیہ کامیابی سے خراٹوں کو روکتا ہے۔

لاس ویگاس میں جاری گھریلو برقی مصنوعات (سی ای ایس) میں پیش کردہ اس ایجاد کو بہت سراہا گیا ہے اور خصوصی ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔ دوسری جانب خراٹے روکنے کے لیے لوگ برقی ماسک پہنتے ہیں یا پٹی لگاتے ہیں اور اس طرح پہننے والا نیند کے دوران بھی بے چین رہتا ہے۔

یہ ایجاد اس وقت انٹرنیٹ پر کراؤڈ فنڈنگ کے عمل سے گزررہی ہے اور اس سال اپریل میں حرکتی تکیہ فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جس کی قیمت 410 ڈالر رکھی گئی ہے۔ قبل ازیں پہلے مرحلے میں اس کی قیمت 210 ڈالر رکھی گئی تھی۔

The post خراٹوں کو روکنے والا تکیہ تیار appeared first on ایکسپریس اردو.

اب سبز چائے عمر بھی بڑھائے

$
0
0

بیجنگ: سبز چائے کے بہت سارے فوائد سے آپ واقف ہوں گے لیکن اب خبر یہ ہے کہ سبز چائے مجموعی طور پر عمر بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

چینی اکیڈمی برائے طبی سائنس نے اس بات کی کھوج کے لیے ایک طویل مطالعہ کیا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے ایک لاکھ ایسے لوگوں کا جائزہ لیا جنہیں امراضِ قلب، فالج اور کینسر جیسے امراض لاحق نہیں تھے۔

تحقیق میں شریک افراد کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا۔ ان میں سے ایک گروہ نے ہفتے میں تین یا اس سے زائد مرتبہ سبز چائے پینے کا معمول بتایا جبکہ کبھی کبھار سبز چائے پینے والوں نے کہا کہ وہ ہفتے میں تین کپ سے کم چائے پیتے ہیں۔

یہ مطالعہ مسلسل سات سال تک جاری رہا اور اس کے نتائج یورپی جنرل آف پری وینٹوو کارڈیالوجی میں شائع ہوئے ہیں۔ مطالعے سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے پابندی سے سبز چائے استعمال کی ان میں فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ 20 فیصد اور اس سے مرنے کا 22 فیصد خدشہ کم ہوا۔ اسی طرح کسی بھی مرض سے موت کا خدشہ بھی 15 فیصد کم تھا۔

اب جن افراد نے کبھی کبھار سبز چائے پی تو ان میں 50 برس کے بعد دل کی شریانوں کا مرض زیادہ دیکھا گیا اور اوسطاً 50 برس سے دو برس اوپر ہونے پر انہیں فالج اور دل کے امراض نے آگھیرا تاہم جنہوں نے سبز چائے کو ہاتھ نہیں لگایا ان میں صحت کے کئی طرح مسائل پیدا ہوئے اور جان لیوا بھی ثابت ہوئے۔

ایک دوسرے جائزے سے معلوم ہوا کہ ہفتے میں تین کپ یا اس سے زائد سبز چائے پینے سے فالج اور امراضِ قلب لاحق ہونے کا خدشہ 39 فیصد اور جان لیوا ہارٹ اٹیک کا خطرہ 56 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ اسی وجہ سے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ سبز چائے کو اپنی زندگی کا حصہ ضرور بنائیں۔

The post اب سبز چائے عمر بھی بڑھائے appeared first on ایکسپریس اردو.

انسان ٹھنڈے ہو رہے ہیں، جسمانی درجہ حرارت اب 37 سینٹی گریڈ نہیں رہا

$
0
0

برکلے، کیلیفورنیا: میڈیکل کی کتابوں کو دیکھیے یا کسی ڈاکٹر سے پوچھیں کہ ایک صحت مند انسان کا اوسط درجہ حرارت کیا ہوتا ہے تو جواب یہی ہوگا 37 درجے سینٹی گریڈ لیکن کم ازکم امریکا میں لوگوں کے جسم کا اوسط درجہ حرارت ضرور کم ہورہا ہے اور اس کے اولین ریکارڈ 1860ء سے مل رہے ہیں۔

اسٹینفرڈ یونیورسٹی سے وابستہ جولی پرسونیٹ  کہتی ہیں کہ جسمانی درجہ حرارت کی جب ہم بات کرتے ہیں تو 37 درجے سینٹی گریڈ بہت زیادہ ہے لیکن ہم ماضی کی بات کریں تو خیال آتا ہے کہ شاید یہ کسی غلطی کی وجہ سے ہوا ہے اور اصل بات یہ ہے کہ انسانی درجہ حرارت گررہا ہے۔

اس بات کا جائزہ لینے کے لیے جولی اور ان کے ساتھیوں نے امریکی خانہ جنگی میں شریک 23 ہزار سے زائد فوجیوں کے اوسط جسمانی درجہ حرارت کا جائزہ لیا۔ اس طرح 1860ء سے 1940ء کے ڈیٹا سیٹ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ 1971ء سے 1975ء اور 2007ء سے 2017ء کے درمیان کل 6 لاکھ 77 ہزار 423 افراد کے درجہ حرارت کو پڑھا گیا۔

ڈیٹا بیس کے مکمل جائزے کے بعد ماہرین کا خیال ہے کہ ہر دس میں انسانی جسم کے اوسط درجہ حرارت میں  0.03 سینٹی گریڈ کمی آئی ہے۔ اس طرح انیسویں صدی کے اوائل میں جنم لینے والے کسی فرد کا جسمانی اوسط درجہ حرارت آج کے انسان کے مقابلے میں 0.59° درجے سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ اگرچہ خواتین کا اتنا پرانا درجہ حرارت معلوم نہیں کیا جاسکا لیکن اندازہ ہے کہ 1890ء کے مقابلے میں خواتین کا جسمانی درجہ حرارت  0.32° کم ہوا ہے۔

اب خلاصہ یہ ہے کہ اس وقت انسان کا اوسط درجہ حرارت 37 درجے سینٹی گریڈ نہیں رہا بلکہ 36.6° سینٹی گریڈ ہوچکا ہے۔

جولی کا اصرار ہے کہ یہ کمی پرانے ناقص تھرمامیٹر کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ خود انسانی اوسط درجہ حرارت گررہا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے جدید ترین ڈیٹا میں بھی انسانی درجہ حرارت کم ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔ دوم 1960ء سے لے کر اب تک کے ڈیٹا میں بھی درجہ حرارت میں کمی دیکھی گئی ہے اور جب 1960ء کے تھرما میٹروں کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا وہ بالکل درست ہیں۔

جولی اور ان کے ساتھیوں کے مطابق اس کی کئی وجوہ ہوسکتی ہیں۔ اول دوا، ویکسین اور اینٹی بایوٹکس سے ہمارے امنیاتی نظام پر فرق پڑا ہے۔ ہمیں اندرونی سوزش کم کم ہوتی ہے اور یوں جسمانی درجہ حرارت بھی کم ہورہا ہے۔

اس تحقیق پر دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ یہ سروے دیگر ممالک میں بھی ہونا چاہیے جس سے صورتِ حال مزید واضح ہوسکے گی۔

The post انسان ٹھنڈے ہو رہے ہیں، جسمانی درجہ حرارت اب 37 سینٹی گریڈ نہیں رہا appeared first on ایکسپریس اردو.

معاوضوں میں معمولی اضافہ بھی خودکشی میں کمی لاسکتا ہے، تحقیق

$
0
0

اٹلانٹا: امریکا میں کی گئی ایک سماجی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر محنت کشوں کی تنخواہوں یا معاوضوں میں صرف ایک ڈالر کا اضافہ بھی کردیا جائے تو اس سے خودکشی کی شرح میں 6 فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ مطالعہ امریکیوں پر کیا گیا ہے اور اس میں امریکی معاشرے ہی کو مدنظر رکھا گیا ہے لیکن وسیع تر تناظر میں، ضروری ترامیم کے ساتھ، اسے دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کی معاشی و معاشرتی صورتِ حال کےلیے آزمایا جاسکتا ہے۔

اٹلانٹا، جیورجیا کی ایموری یونیورسٹی میں کی گئی اس تحقیق میں 1990 سے لے کر 2015 تک، امریکا کی 50 ریاستوں میں بے روزگاری، کم سے کم تنخواہوں/ معاوضوں اور اس بارے میں حکومت کے پالیسی فیصلوں میں ردّ و بدل کے ساتھ ساتھ کم آمدنی والے طبقے میں خودکشی کی شرح کا جائزہ لیا گیا۔

کم آمدنی والے ان لوگوں کی عمریں 18 سے 64 سال کے درمیان تھیں، جبکہ کم تعلیم یافتہ بھی تھے۔ مطالعے سے معلوم ہوا کہ اگر امریکی حکومت 2009 سے 2015 کے معاشی بحران میں کم سے کم تنخواہوں/ معاوضوں میں صرف 1 ڈالر کا اضافہ کردیتی تو اس سے 13,800 افراد کو خودکشی کرنے سے باز رکھا جاسکتا تھا؛ اور اگر یہ اضافہ صرف 2 ڈالر ہوجاتا تو اس کی بدولت 25,900 افراد خودکشی کرنے کے بجائے زندہ رہنے کو ترجیح دیتے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ مذکورہ مطالعے کو صرف جغرافیائی یا سیاسی بنیادوں پر ردّ نہ کیا جائے بلکہ مقامی تناظر میں اس سے فائدہ اٹھانے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جائے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ہر ایک لاکھ (100,000) پاکستانیوں میں سے 2.9 افراد سالانہ خودکشی کرتے ہیں۔ آبادی کو مدنظر رکھا جائے تو پاکستان میں خودکشی کرنے والوں کی ثابت شدہ سالانہ تعداد 6380 بنتی ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ شرح 7.5 فی ایک لاکھ سالانہ رہی ہے، یعنی پاکستان میں ہر سال 16500 لوگ خودکشی کرلیتے ہیں۔

دنیا کے کسی بھی معاشرے کا جائزہ لے لیجیے، وہاں معاشی بدحالی ہی خودکشی کی سب سے بڑی وجہ قرار پاتی ہے۔ آسان الفاظ میں اس تحقیق کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے معاشرے میں لوگ خودکشی سے باز رہیں اور زندہ رہنے کو ترجیح دیں، تو پھر آپ کو نہ صرف بے روزگاری میں کمی کرنا ہوگی بلکہ مزدور کی کم سے کم تنخواہ بھی اتنی کرنا ہوگی کہ وہ اپنے گھر کے بنیادی اخراجات پورے کرسکے۔

اس تحقیق کی تفصیلات اور اس سے حاصل شدہ نتائج کی مکمل تفصیلات ’’بی ایم جے جرنل آف ایپی ڈیمیولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں اور استفادہ عام کےلیے مفت میں دستیاب بھی ہیں۔

The post معاوضوں میں معمولی اضافہ بھی خودکشی میں کمی لاسکتا ہے، تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.

دنیا بھر میں ایک ارب افراد سر کے درد میں مبتلا

$
0
0

لاہور: پاکستان نیورو سائنسز نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب افرادسر کے درد میں مبتلا ہیں جبکہ پاکستان میں ساڑھے 4کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔

جدید تحقیق کے مطابق سر درد (میگرین)کی شکایت کی بنیادی وجوہات میں نااہل اور نالائق افراد کا پروفیشنلز پر حاوی ہونا ہے، سر کا درد واحد مرض ہے جس کا کوئی پیمانہ نہیں جس سے اس کو جانچا یا کنٹرول کیا جاسکے۔

معالجین کی ہدایت ہے کہ فیملی فزیشن سے مشورے کے بعد ماہر نیورو سائنسز سے رجوع کیا جائے، اسی تمام محافل اورافراد کو نظر انداز کیا جائے جو جھوٹے اورمن گھڑت اندازوں پر معاشرے میں بے راہ روی کا باعث بن رہے ہیں۔

 

The post دنیا بھر میں ایک ارب افراد سر کے درد میں مبتلا appeared first on ایکسپریس اردو.

Viewing all 5204 articles
Browse latest View live


<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>