Quantcast
Channel: ایکسپریس اردو »صحت
Viewing all 4354 articles
Browse latest View live

ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے’’کافی‘‘ دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق

0
0

میڈیکل سائنس کی دنیا میں طویل عرصے سے کافی اور بلڈپریشرکے باہمی تعلق پربحث جاری ہے اور حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلند فشارخون (ہائی بلڈ پریشر) میں مبتلا افراد کو کافی کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیئے۔

امریکا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کافی کے زیادہ استمعال سے ہائی بلڈ پریشر سے متاثرہ افراد میں  دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین بھی بلڈ پریشر کے مریضوں کو علاج کے دوران انہیں کافی کم سے کم استعمال کرنے یا اسے چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہیں۔

تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ایسے افراد جو کافی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں دل کے دورے کا خطرہ 4 گنا زیادہ جاتا ہے جب کہ ان کے مقابلے میں بلند فشار خون میں مبتلا وہ افراد جو کافی کم پیتے ہیں ان میں دل کے دورے کا خطرہ کم ہوتا ہے اسی لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کو ایک دن میں 3 کپ سے زیادہ کافی نہیں پینی چاہیئے۔

امریکی ماہر امراض قلب ڈاکٹر فریڈمین کا کہنا ہے کہ دل کے امراض میں مبتلا افراد میں کیفین کی زیادہ مقدار کی وجہ سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس لیے انہیں اپنی روز مرہ کی خوراک میں کیفین کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیئے۔

The post ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے’’کافی‘‘ دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.


ایئرفریشنراورخوشبودارشمعیں کینسراوردمہ کا سبب بنتے ہیں، تحقیق

0
0

لندن: بعض اوقات دل کو لبھاتی اور سانسوں کو مہکا دینے والی خوشبوئیں صحت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوتی ہیں اور غیر محسوس انداز میں ہماری سانسوں کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر کئی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں اسی لیے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایئر فریشنر اور دیگر خوشبودار اشیاء کینسر اور دمہ جیسی خطرناک بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روم فریشنر، خوشبودار موم بتیاں، جیل، باڈی اسپرے اور دیگر خوشبو دار اشیاء انسانی سانسوں کے ذریعے جسم میں داخل ہو جینز کو متاثر کرکے کینسر اور سانس کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ صرف برطانیہ میں لوگ ہر سال 40 کروڑ پاؤنڈز ایرو سول یعنی ان خوشبو پھیلانے والی اشیاء پر صرف کردیتے ہیں اور جس سے وہ خود کو آرام دہ، صاف اور فریش محسوس کرتے ہیں لیکن اس نئی تحقیق میں ثابت کیا گیا ہے کہ در حقیقت ان مصنوعات میں انڈسٹریل کیمیکل موجود ہوتا ہے جو ڈی این اے کی ساخت کو تبدیل کردیتا ہے۔

ان کیمیکلز میں موجود اجزا میں ’’فرینک انسینس‘‘ ہمارے دماغ میں تبدیلیاں لا کر ہمارے مزاج کو عارضی طور پر خوشگوار بنا دیتا ہے لیکن اس سے نکلنے والا فیوم یا دھواں سگریٹ کے دھویں سے بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے جو ہمارے ڈی این اے کی ساخت میں تبدیلی لا کر کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جب کوئی خوشبودار موم بتیاں یا اسٹکس جلتی ہیں تو ان میں سے نکلے والے ذرات ہمارے پھیپھڑوں میں جم جاتے ہیں اور ورم اور خطرناک جلن کا باعث بنتے ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ان مصنوعات میں استعمال ہونے والے اجزا ’’اگرا ووڈ‘‘ اور صندل ووڈ ہمارے ڈی این اے کے خلیوں کے لیے تمباکو کے دھویں سے بھی زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا کہ ہوا میں چھوڑے گئے ان پرفیوم سے پھیپھڑوں کی تباہی، ٹیومر، ہارمونز کا عدم توازن اور دمہ جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ سینٹر فار ریڈی ایشن، کیمیکل اینڈ ماحولیاتی خطرات نے خبردار کیا ہے یہ ائیر فریشنرز ناک اور گلے میں کینسر کا باعث بننے والے جز ’’فارمل ڈی ہائیڈ‘‘ فضا میں چھوڑ دیتے ہیں جو یہ گلے کی خرابی، کھانسی، آنکھوں میں خارشاور ناک سے خون آنے کا باعث بھی بنتے ہیں۔

2013 میں حاملہ خواتین پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو خواتین گھروں میں ایئر فریشنر کا استعمال کرتی ہیں ان کے بچے کے پھیپھڑوں کے کینسر اور خرخراہٹ کی بیماری میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات پائے گئے جب کہ ایک اور تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 14 ہزار بچوں کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ ان بچوں میں کان کے درد اور ہیضہ کے مرض موجود تھےجب کہ ان کی مائیں سر کے درد اور ڈپریشن کا شکار تھیں۔

The post ایئرفریشنراورخوشبودارشمعیں کینسراوردمہ کا سبب بنتے ہیں، تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.

جلد کی دلکشی اور جسمانی طاقت کے لیے شہد کے حیرت انگیز فوائد

0
0

ہر معاشرے اور مذہب میں شہد کو ایک بہترین صحت افزا اور شفا دینے والا جز تصور کیا جاتا ہے اور اس پر کی جانے والی مختلف تحقیق نے اس میں چھپے صحت کے خزانوں کو دنیا کے سامنے لا کر اس کی افادیت کواور بھی بڑھا دیا ہے۔

چہرے کی لچک کو برقرار رکھنے کےلیے: شہد میں موجود ہیومیکٹیک مرکب چہرے پر موئسچر کو برقرار رکھتا ہے اور جلد میں لچک پیدا کردیتا ہے جب کہ شہد جلد کے مردہ خلیوں کو صاف کرتا اور جھریوں کو دور کرتا ہے۔

بیکٹریا کی افزائش کو روکتا ہے: شہد کے اندر موجود اینٹی بیکٹریا اور اینٹی مائیکروبائیل خصوصیات جسم میں پلنے والے خطرناک بیکٹریا کی افزائش کو روکتا ہے جب کہ اسے زخموں،کٹ، جلنے اور رگڑ کا علاج بھی کیا جاتا ہے جب کہ اسے بدبو دور کرنے اور درد کو روکنے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

جلد کی دوبارہ افزائش کے لیے: شہد جلد کے تباہ شدہ خلیوں کو ختم کر کے نئے خلیے تشکیل دیتا ہے اسی لیے شہد کو ایگزیما، سوزش اور دیگر جلدی بیماریوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

الٹراوئیلٹ شعاعوں سے بچاتا ہے: شہد میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ جلد کو الٹراوئیلٹ شعاعوں کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔

سن اسکرین کا کام: سورج کی روشنی میں مسلسل رہنے سے جلد پر جلد بڑھاپے کے آثار شروع ہوجاتے ہیں ایسے میں شہد سن اسکرین کا کام دیتا ہے اور چہرے کو دھوپ کے اثرات سے بچاتا ہے جب کہ شہد جلد کی اوپری سطح میں سرائیت کرکے بند مسام کھولتا اور فاسد مادوں کو خارج کردیتا ہے اس لیے یہ انفیکشن اور کیل مہاسوں کو بھی دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ہونٹوں کی خوبصورتی کے لیے: خشک اور بھربھرے ہونٹوں کو شہد لگانے سے ان میں نئی زندگی آجاتی ہے اورنرم اور دلکش نظرآتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد میں چند قطرے گلیسرین ملا کر ہونٹوں پرلگانے سے ان کا رنگ گلابی ہوجاتا ہے۔

شہد معدنیات کا خزانہ: شہد پر کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں شوگرکی طرح کا جز گلوکوز، فرکٹوز اور دیگر معدنیات جیسے میگنیشیم، پوٹاشیم، کیلشیم، سوڈیم کلورین، سلفر، آئرن اور فاسفورس پائی جاتی ہیں اس کے علاوہ شہد اپنے اندر وٹامنز بی ون، بی ٹو، بی سکس، بی فائیو اور بی تھری کے علاوہ کاپر، آئیوڈین اور زنک بھی تھوڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔

پٹھوں کو طاقت دیتا ہے: شہد میں موجود گلوکوز اور فرکٹوز کی شکل میں موجود کاربوہائیڈریٹ جسم کو توانائی بخشتا ہے جب کہ پٹھوں کو کھچاؤ سے بچاکر انہیں طاقت دیتا ہے۔

خون میں ہیموگلوبن کو بڑھاتا ہے: شہد کا روزانہ استعمال جسم میں کیلشیم اور ہیموگلوبن کی مقدار کو بڑھاتا ہے اور خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔

کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے: شہد کا استعمال کولیسٹرول کو کم کرتا اور ایچ ڈی ایل یعنی گڈ کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے۔ شہد کے اندر موجود ایکس پیکٹورنٹ اور سوتھنگ کی خوبیاں نظام تنفس میں ہونے والے انفیکشن کو ختم کرتا ہے۔

قوت مدافعت بڑھاتا ہے: شہد جسم میں قوت مدافعت کو بڑھا کر انفیکشن کو دوبارہ ہونے سے روکتا ہے۔

موٹاپے کو کم کرتا ہے:  شہد موٹاپے کو بھی کم کرنے کا بہترین علاج ہے۔ نیم گرم پانی میں شہد پینے سے نظام ہاضمہ تیزی سے کام کرتا ہے اور جسم میں موجود اضافی چربی کو پگھلا کر موٹاپے کو تیزی سے کم کرتا ہے۔

The post جلد کی دلکشی اور جسمانی طاقت کے لیے شہد کے حیرت انگیز فوائد appeared first on ایکسپریس اردو.

اونچی ایڑی والے جوتوں کے پانچ نقصانات

0
0

دنیا بھر میں خواتین پر کشش نظر آنے کے لئے اونچی ایڑی والے جوتے پہنتی ہیں لیکن یہ مردوں اور خواتین دونوں کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ گرچہ جدید دورمیں خواتین تو کیا مرد بھی اونچی ایڑی والے جوتے پہن کر خود کو زیادہ پُر کشش محسوس کرتے ہیں وہیں ان کے مسلسل استعمال سے انہیں کئی طبی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

گھٹنوں اور جوڑوں کی تکلیف

ہاورڈ یونیورسٹی میں کرائے جانے والی ایک اسٹڈی کے مطابق اونچی ایڑی والے جوتوں سے گھٹنوں اور جوڑوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس اسٹڈی کے مطابق ہائی ہیل کے مسلسل استعمال سے اوسٹیو آرتھرائٹس کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ اس بیماری میں ہڈیوں میں ٹوٹ پھوٹ ہونے لگتی ہے۔ اس کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔

ریڑھ کی ہڈی سے ٹانگوں تک درد

ہائی ہیلز کے سبب آپ کے جوڑوں اور گھٹنوں کے علاوہ کولہے کی ہڈیوں اور ریڑھ کی ہڈی پر بھی اضافی دباؤ پڑتا ہے۔ اگر ایسے جوتوں کا مسلسل استعمال کیا جائے تو یہ تکلیف مستقل شکل اختیار کر سکتی ہے.

پٹھوں میں تکلیف

اونچی ایڑی کے استعمال سے ہڈیوں کے علاوہ آپ کے پٹھے بھی اضافی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے جوتوں کے مسلسل استعمال سے ٹانگوں، کولہوں اور ریڑھ کی ہڈی کے درد سیاٹیکا اور دیگر پیچیدگیوں کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہےجبکہ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہائی ہیلز کے مستقل استعمال سے ٹانگوں کی ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان میں نہ صرف تکلیف ہوتی ہے بلکہ فریکچر کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے.

گردن میں درد

اونچی ایڑھی کے سبب محض آپ کی گھٹنے، کولہے اور ریڑھ کی ہڈی ہی متاثر نہیں ہوتے بلکہ اس کے مضر اثرات آپ کی گردن تک بھی پہنچتے ہیں۔ ایسے جوتوں کے مسلسل استعمال سے سے آپ گردن میں مستتقل درد کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔

The post اونچی ایڑی والے جوتوں کے پانچ نقصانات appeared first on ایکسپریس اردو.

کچھ غذائیں۔۔۔ جو بڑھتی عمر چھپائیں

0
0

ہر عورت کی ہمیشہ سے یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی عمر سے کم نظر آئے کہ دیکھنے والا اُس کی تعریف ضرور کرے اور ایسا کرنا کسی بھی عورت کے لیے مشکل نہیں، کیوں کہ ہر عورت کھانا پکانا تو جانتی ہی ہے، لیکن یہ بہت کم خواتین جانتی ہیں کہ کون سا کھانا ایسا ہے کہ جس سے آپ اپنی عمر سے کم نظر آسکتی ہیں۔ آئیے اس معاملے میں ہم آپ کی مدد کیے دیتے ہیں۔

امریکی ہربل اسپیشلسٹ (ماہر ِجڑی بوٹی) ایلزبیتھ پیٹون، جن کی عمر تقریباً 49 سال ہے، لیکن دیکھنے والے انہیں 30 سال کا سمجھتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایلزبیتھ پیٹون نے اپنے آپ کو متوازن رکھا ہوا ہے۔ ایلزبیتھ پیٹون کا یہ کہنا ہے کہ اگر خواتین صرف یہ جان لیں کہ انہیں کیا کھانا ہے اور کیسے پکانا ہے، تو پھر ہر عورت ہی اپنی عمر سے کم نظر آسکتی ہے، نہ صرف عمر میں کم، بلکہ ایک صحت مند زندگی بھی گزار سکتی ہے۔

ایلزبیتھ پیٹون کہتی ہیں کہ کھانا ایک طاقت وَر چیز ہے، لیکن اکثر خواتین یہ بات بھول جاتی ہیں۔ اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا چہرہ ہمیشہ روشن اور تروتازہ رہے، آپ کی آنکھیں چمکتی ہوئی دکھائی دیں اور آپ ہر کام چستی پھرتی کے ساتھ ہرکام کریں، تو آپ قدرتی غذا کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔

ایلزبیتھ پیٹون کا کہنا ہے کہ اگر ہم ڈھونڈنا چاہیں، تو مارکیٹ میں سیکڑوں سبزیاں مل جائیں گی، لیکن ہم سبزی خریدتے وقت یہ سوچ کر پریشان ہو جاتے ہیں کہ یہ سبزی کس طرح سے تیار ہو گی۔ ماہر غذائیات اور کھانے پکانے کے ٹی وی پروگراموں نے ہماری مشکلوں کو اور آسان کر دیا ہے اور اب ہم ان کے ذریعے یہ بھی جان جاتے ہیں کہ ایک سبزی کتنے مختلف طریقوں سے تیار ہو سکتی ہے۔

اکثر خواتین کھانوں میں نمک، چینی اور کریم کا استعمال بہت زیادہ کرتی ہیں ۔اس کے علاوہ کھانے کو بہت زیادہ پکا لیتی ہیں۔ یہ درست نہیں ہے۔ اگر ہم کھانوں کی تیاری اور اجزا کا استعمال صحیح طریقے سے کریں، تو یہ ہمارے اپنے لیے ہی فائدہ مند ثابت ہوگا۔

پیٹون جونز صحت مند اور جوان رہنے کے مندرجہ ذیل طریقے بتاتی ہیں:

٭ہمیشہ وہ کھانے کھائیں، جس میں نمک اور چینی کم ہو، کیوں کہ اس کے ذریعے کیلوریز بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے، جو مُٹاپے کا سبب بن سکتا ہے۔

٭خشک میوہ جات کا استعمال کریں۔ ایک پیالی بادام اور کاجو کو دو گلاس پانی میں ملا کر پیس لیں۔ یہ مشروب آپ کو متوازن رکھے گا۔ برازیل نٹس (تکونی اخروٹ) کے استعمال سے آپ کے بال سفید نہیں ہوں گے اور پستہ کھانے سے آپ کا چہرہ تروتازہ رہے گا۔

٭روزمرہ کی غذا میں جڑی بوٹیوں کے استعمال سے پٹھوں اور جوڑوں میں سوجن نہیں ہوتی۔ سونف اور زیرے کا استعمال نہ صرف آپ کے معدے کو صاف رکھتا ہے، بلکہ آنکھوں، بالوں، جلد اور ناخنوں کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ اجوائن اور دھنیے کا استعمال بھی آپ کو جوان رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جیسے آپ سبزی کا استعمال کرتی ہیں، ویسے ہی جڑی بوٹیوں کو بھی اپنے کھانوں میں شامل کریں۔

٭ہمیشہ اپنے کھانوں کو اسٹیم فرائی کریں، کیوں کہ اس میں تیل کا استعمال کم ہوتا ہے، جو آپ کے جسم میں چربی کو کم کرتا ہے۔

ایسی سبزیاں اور پھل جو آپ کو جوان رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، ان میں سرخ ٹماٹر قابل ذکر ہے۔ اس کے علاوہ ناشپاتی کو بطور سلاد اپنی غذا میں شامل رکھیں۔کھیرا جلد کے لیے سب سے فائدہ مند ہے، یہ آپ کے ٹشوزکو طاقت وَر بناتا ہے۔ اس کا رس یا بطور سلاد استعمال بہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ مولی کی سلاد بھی فایدہ مند ہے۔ مشروم کولیسٹرول کم کرتا ہے، اسے سوپ یا آملیٹ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

گاجر سرطان (کینسر) جیسی مہلک بیماری اور آنکھوں کے لیے مفید ہے، اس کو ہمیشہ چھیل کر استعمال کرنا چاہیے۔ اس کا رس، سلاد اور سوپ میں استعمال کریں۔ ناریل کا دودھ چربی نہیں بننے دیتا۔

اس کے علاوہ، مچھلی، گوبھی اور انار بھی بڑھتی عمر کے اثرات سے محفوظ رکھتی ہیں۔ یہ سب ایسی چیزیں ہیں، جو بہ آسانی دست یاب ہوتی ہیں۔ اس لیے اب کسی بھی عورت کے لیے اپنی عمر سے کم نظر آنا مشکل نہیں ہے۔

The post کچھ غذائیں۔۔۔ جو بڑھتی عمر چھپائیں appeared first on ایکسپریس اردو.

خبردار؛ دھوپ میں موبائل فون اور ٹیبلٹ کا دیر تک استعمال کینسر کی وجہ بن سکتا ہے

0
0

واشنگٹن: ایک نئے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ موبائل فون اور ٹیبلیٹس سے معکس ہونے والی سورج کی روشنی سے جلد کا کینسر ہوسکتا ہے۔  

امریکا کی یونیورسٹی  آف نیومیکسکو کی خاتون سائنسداں میر لوگ اور ان کے ساتھیوں نے سروے کیا ہے  جس سے معلوم ہوا ہے کہ سورج سے نکلنے والی الٹراوائلٹ شعاعیں انسانوں میں جلد کے کینسر کی وجہ بنتی ہیں جبکہ ان آلات کے اسکرین سے ہی مضر شعاعیں منعکس ہوکر انسانوں پر پڑ کر بالواسطہ طور پر انہیں کینسر کا شکار کرسکتے ہیں۔ اس چھوٹے لیکن اہم مطالعے میں لوگوں کو کھلی فضا میں لے جایا گیا اور ان کے سر پر الٹراوئلٹ روشنی کی شدت ناپنے کا آلہ لگایا اور انہیں موبائل فون اور دیگر آلات استعمال کرنے کو کہا گیا۔

صبح سے دوپہر تک مختلف لوگوں کو ایک رسالہ، ایک آئی فون ، ایک کنڈل ای ریڈر اور دو میک بک لیپ ٹاپ استعمال کرنے کو دیئے گئے ۔ پہلے انہوں نے تمام آلات اپنے سر پر لگے آلات سے 16 انچ کی دوری پر رہتے ہوئے استعمال کیے اور پھر 12 انچ کے فاصلے سے استعمال کیے جن میں کھلے ہوئے رسالے نے 46 فیصد، آئی پیڈ  نے 85 فیصد اور 11 انچ کی میک بک نے 75 فیصد الٹراوائلٹ شعاعیں منعکس کرکے چہرے اور گردن پر منعکس کیں۔ جلد کے ماہرین کے مطابق آئی پیڈ اور میک بک سے پلٹ کر آنے والی دھوپ اگر بہت طویل عرصے تک چہرے پر پڑے تو اس سے جلد کے کینسر کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

ماہرین نے اس کے بعد خبردار کیا ہے کہ موبائل اور ٹیبلٹ وغیرہ کا بہت دھوپ میں استعمال نہ کیا جائے اور اس مطالعے سے جلد کی کینسر کے خطرے کی تصدیق ہوتی ہے۔

 

The post خبردار؛ دھوپ میں موبائل فون اور ٹیبلٹ کا دیر تک استعمال کینسر کی وجہ بن سکتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.

ٹماٹو کیچپ سے جلد اور بال خوبصورت بنائیں

0
0

لندن: ترقی یافتہ ممالک میں حسن و خوبصورتی کے لیے ٹماٹو کیچپ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کے حیرت انگیز نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔

ٹماٹو کیچپ کا فیس ماسک:

ٹماٹروں میں لائسوپین نامی طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ پایا جاتا ہے جو دھوپ سے جھلسنے والی جلد کی مرمت کرتا ہے اس میں وٹامن اے ، سی اور کے بھی ہوتا ہے جو جلد کو نرم رکھتے ہوئے اسے مزید تباہی سے بچاتا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ٹماٹروں کو پکانے سے لائسوپین کی مقدار مزید بڑھ جاتی ہے اس کے خاص اجزا جلد میں موجود کولاجن کی پیداوار بڑھاتے ہیں اور جلد تروتازہ اور خوبصورت لگتی ہے۔ یاد رہے کہ بازار کے ٹماٹو کیچپ میں سرکہ ہوتا ہے جو اس کے فائدے کو ختم کردے گا اسی لیے جوسر میں ٹماٹر کا رس نکال کر استعمال کرنا بہت مفید ہے۔ ٹماٹر کے رس کو 15 منٹ چہرے پر ماسک کی طرح لگائیں اور ٹھنڈے پانی سے چہرے کو دھولیں کچھ ہی دنوں میں آپ کو حوصلہ افزا نتائج ملیں گے۔

 بالوں کے لیے کنڈیشنر:

ٹماٹر کے کیچپ میں کئی طرح کے تیزاب موجود ہوتے ہیں جو بالوں کی جڑوں میں جذب ہوکر بالوں کو چمکدار بناتے ہیں لیکن ان سے بالوں میں خشکی بھی پیدا ہوسکتی ہے اور وہ سر کی کھال میں کھنچاؤ پیدا کرسکتی ہے۔ 5 منٹ تک ٹماٹو کیچپ اپنے بالوں میں لگائیں اور اس کے بعد کسی اچھے شیمپو سے اسے دھولیں اس سے آپ کے بال چمکدار ہوجائیں گے۔

ٹماٹو کیچپ سے اسٹیل کے برتن چمکائیں:

جن تانبے کے سکوں اور برتنوں کا رنگ متاثر ہوتا ہے ٹماٹو کیچپ میں موجود تیزاب سے پرانے سکوں کو بھی چمکایا جاسکتا ہے اس کے علاوہ فرائی پین کے اندرونی حصے کو صاف کرنے کے لیے بھی ٹماٹو کیچپ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

The post ٹماٹو کیچپ سے جلد اور بال خوبصورت بنائیں appeared first on ایکسپریس اردو.

کم سونے سے انسانی دماغ سکڑنے لگتا ہے، تحقیق

0
0

سنگاپور: نیند انسان کی انتہائی اہم اور بنیادی ضرورت ہے اور اس کی کمی دماغ اور جسم کو نہ صرف تھکا دیتی ہے بلکہ اسے کئی بیماریوں میں مبتلا کر دیتی ہے اسی لیے سنگا پور کی جانے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کم نیند سے انسانی دماغ سکڑنے لگتا ہے اور جو یاداشت کی کمی اور نسیان جیسے امراض کا باعث بن جاتا ہے۔

سنگاپور کے ڈیوک ریسرچ سینٹر میں 66 افراد کے ایم آر آئی اسکینز اور سونے کے دورانیے پر کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند کی کمی انسان کے بنیادی کام کرنے کی صلاحیت اور دماغ کو سکیڑ دیتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ انسانی دماغ سکٹرنے لگتا ہے جب کہ نیند کی کمی سونے پر سہاگہ کا کام کرتے ہوئے دماغ کے سکڑنے کے عمل کو اور بھی تیز کردیتی ہے جس سے بڑی عمر کے افراد میں نسیان اور خلل دماغ جیسی بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں۔

تحقیق کے دوران ان افراد کے 2 سال تک ایم آر آئی اور سٹی اسکین کیے گئے، دماغ کا حجم ناپا گیا اور نیوروسائیکولجیکل ٹیسٹ کا جائزہ لیا گیا، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ کم سوتے ہیں ان کا دماغ تیزی سے سکڑرہا ہے جب کہ اس میں بنیادی کام کرنے کی صلاحیت بھی کم ہورہی ہے۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جیون لو کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ 7 گھنٹے کی نیند ہر حالت میں انتہائی ضروری ہے۔

الزائمر مرض انٹرنیشنل کی تحقیق کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں نسیان یا انحطاط دماغ کی بیماری کا شکار لوگوں کی تعداد 4کروڑ 40 لاکھ تھی جب کہ 2030 تک یہ تعداد 7 کروڑ 50 لاکھ پہنچ جائے گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کچھ زیادہ نیند کرلیں تو یہ آپ کے لیے سب سے بہتر ہے جبکہ ایک ادھیڑ عمر کے فرد کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے نیند کرنا ضروری ہے جب جا کر وہ اپنے دماغ کے سکڑنے کے عمل کو روک سکتا ہے۔

اس سے قبل 9 ہزار افراد پر کی گئی ایک اور تحقیق میں خبردار کیا گیا تھا کہ جن افراد کی عمریں 50 سے 64 سال کے درمیان ہیں اور وہ 6 گھنٹوں سے کم نیند کرتے ہیں جس سے ان میں یادداشت کی کمی اور فیصلہ سازی کی صلاحیت تیزی سے کم ہوجاتی ہے۔

The post کم سونے سے انسانی دماغ سکڑنے لگتا ہے، تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.


ناشتے پر کی جانے والی غلطیوں سے بچیں اور صحت پائیں

0
0

عام طور پر لوگ ناشتہ کرتے وقت لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کچھ اس انداز کا ہلکا پھلکا ناشتہ کرتے ہیں جو صحت کی خرابی کا باعث بنتا ہے جب کہ ماہرین صحت توانائی سے بھرپور ناشتے کا مشوردہ دیتے ہیں اور ساتھ ہی ناشتے میں کی جانے والی غلطیوں سے بھی خبردار کرتے ہیں۔

پھلوں کا جوس: ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ناشتے میں پھل کا جوس نکال کر پینا زیادہ صحت افزا نہیں بلکہ اس طریقہ میں پھل کی زیادہ تر وٹامنز، منرلز اور فائبر ضائع ہوجاتے ہیں اس لیے بجائے جوس پینے کے ایک پھل کھا کر اس کےساتھ پانی کا گلاس پی لیا جائے تو یہ آپ کے لیے کچھ زیادہ کلوریز محفوظ کر پائیں گے۔

ہلکا ناشتہ: بہت سے لوگ اپنی جاب پر جانے سے پہلے ہلکا ناشتہ کرلیتے ہیں جو کہ صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے کیوں کہ ناشتے کے بعد کھانے تک کا بڑا بریک آتا ہے جس کی کمی زیادہ کھانے سے بھی پوری نہیں ہوسکتی اس لیے پراٹھا اور دیگر توانائی سے بھر پور ناشتہ ضروری ہے۔

کافی یا چائے کم پئیں: اگرچہ ایک کپ کافی اور چائے آپ کے موڈ کو بہتر کر دیتے ہیں تاہم ناشتے میں ایک کپ سے زیادہ پینا صحت کے لیے مفید نہیں۔ زیادہ کافی یا چائے پینا نیند کو ڈسٹرب کرسکتا ہے اور جسم پر بھی اس کے منفی اثرات نمودار ہوتے ہیں۔

ناشتے کو اہمیت نہ دینا: رات میں آپ نے کتنا بھی پیٹ بھر کر کھانا کھایا ہو لیکن پھر بھی صبح کے ناشتے کو یقینی بنائیں۔ ناشتہ نہ کرنا ہمارے نظام ہاضمہ کو سست کردیتا ہے اور انسان کمزور اورسستی محسوس کرتا ہے اس لیے کم از کم ایک مکمل ٹوسٹ، ایک سیب یا وٹامن سے بھر پر ناشتہ ضروری ہے۔

غیر صحت مندانہ ناشتہ: چاکلیٹ پین کیکس، مکھن والا کیک اور سینڈوچ کی بجائے ڈرائی فروٹ کا پیالہ، دلیہ اور ایک پھل کھائیں۔ چاکلیٹ وغیرہ کھانے سے زیادہ کلوریز اور چکنائی جسم میں شوگر کی مقدار کو بڑھا دیتی ہے جو صحت کے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

چینی والی اشیا کا استعمال: ناشتے میں چینی لگی مختلف قسم کی اشیا کھانے سے پرہیز کریں جیسے شوگر کوٹڈ سیریلز، ڈونٹس اور فروٹ کوک ٹیل وغیرہ جب کہ اپنے ناشتے میں انڈہ، دلیہ، گندم کا دلیہ اور دودھ کو شامل کریں۔

گرم پانی پی کا دن کا آغازکریں: ناشتے سے قبل ایک گلاس گرم پانی پیئیں جو آپ کو ڈی ہائیڈریٹ کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا، ہاضمہ درست کرے گا اور گیس کی بیماری سے نجات دے گا۔

The post ناشتے پر کی جانے والی غلطیوں سے بچیں اور صحت پائیں appeared first on ایکسپریس اردو.

ایک سال کے بچے بھی ناانصافی اور برا رویہ محسوس کرتے ہیں، ماہرین نفسیات

0
0

شکاگو: یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہرین کا کہنا ہےکہ والدین کی بے رخی اور نا انصافی کا رویہ ایک یا 2 سال کے بچوں پر بھی غیرمعمولی اثرانداز ہوتا ہے۔

یونیورسٹی کے پروفیسر جین ڈیسیٹی اور ان کےساتھیوں نے غیرمعمولی انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ والدین کا رویہ بچوں کی نشوونما اور ان کے دماغی تصور کو شدید متاثر کرتا ہے۔ دماغی اور اعصابی ماہرین کے مطابق 12 سے 24 ماہ تک کے بچوں میں سماجی اور غیرسماجی رویہ موجود ہوسکتا ہے اور اس کی اہم وجہ ان کے والدین کا غیرمنصفانہ رویہ بھی ہوسکتا ہے۔ اگرچہ بچوں کی عادات بنانے میں معاشی، ماحولیاتی اور حیاتیاتی عوامل ہوتے ہیں لیکن بچے ابتدائی دنوں میں سب کچھ اپنے والدین سے سیکھتے ہیں خواہ وہ اخلاق ہو یا معاشرتی اقدار۔

ماہرین نے اس کے لیے 73 بہت چھوٹے بچوں کو مطالعے میں شامل کیا اور انہیں سماجی اور غیرسماجی اینی میشن فلمیں دکھائی گئیں جن میں سے ایک میں دوستی، مدد اور شراکت کو دکھایا گیا تھا تو دوسری میں غیرسماجی رویہ مثلاً مارنا اور چھیننا شامل تھا اس دوران کی آنکھوں کی حرکات اور ای ای جی کے ذریعے دماغی کیفیت نوٹ کی گئی جس کے بعد سب بچوں کو ساتھ بٹھایا گیا اور انہیں کھلونے دیے گئے۔ اچھی ویڈیو دیکھنے والے بچوں میں بڑی دماغی لہریں دیکھی گئیں جس سے معلوم ہوا کہ بچے بہت چھوٹی عمر سے اچھے اور برے برتاؤ میں فرق کرسکتے ہیں۔

ماہر نفسیات کا کہنا ہےکہ اسی طرح بچے والدین کے روئیوں اور برتاؤ کو دیکھ کر ان سے بہت کچھ سیکھتے ہیں اور ان جیسا رویہ بھی اختیار کرسکتےہیں۔

The post ایک سال کے بچے بھی ناانصافی اور برا رویہ محسوس کرتے ہیں، ماہرین نفسیات appeared first on ایکسپریس اردو.

اضافی پروٹین؛ بیماریوں اور دیگر طبی مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے

0
0

گوشت، سبزیاں، پھل اور خشک میوے میں شامل اجزا جسمانی نشوونما کے ساتھ ہمیں تن درست و توانا رکھنے کا ذریعہ ہیں۔ طبی ماہرین ہمیشہ متوازن غذا استعمال کرنے پر زور دیتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی خوراک میں پروٹین، نمکیات، وٹامنز، کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کو شامل رکھیں، جو مذکورہ غذائی اجناس میں شامل ہوتی ہیں۔

ہمارے جسم کا بڑا حصّہ پروٹین پر مشتمل ہے، جو خلیات کی مرمت، توڑ پھوڑ اور آکسیجن کے جسم میں جذب ہونے کے عمل کو جاری رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ جسمانی نشوونما میں بنیادی کردار ادا کرنے کے ساتھ پروٹین بدن میں واقع ہونے والی کیمیائی تبدیلیوں میں ایک عمل انگیز کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ ان بنیادی عناصر میں سے ایک ہے جن کی کمی یا زیادتی صحت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ پروٹین کو اس کے مختلف کاموں اور افادیت کے اعتبار سے الگ الگ نام دیے گئے ہیں۔

پروٹین کی کمی سے سوکھے کا مرض، جسمانی تھکن، یادداشت کی کمی کا مسئلہ جنم لے سکتا ہے اور جسم لاغر ہوسکتا ہے۔ تاہم اس کی زیادتی کو بھی طبی ماہرین کئی امراض کا سبب بتاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق غذا کے بنیادی اجزا کے استعمال میں توازن قائم رکھنا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں ماہرینِ غذائیت سے مشورہ اور متوازن غذا کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

زیادہ پروٹین کی حامل غذائیں گردوں کی بیماریوں، کینسر اور ہڈیوں کے نرم پڑنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

ایک جائزے میں سامنے آیا ہے کہ پروٹین کی افادیت اور اہمیت پر مغربی ملکوں میں آگاہی مہم کا لوگوں نے اتنا اثر لیا کہ چند برسوں کے دوران اس غذائی جزو کی حامل پروڈکٹس کی طلب کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ امریکا میں مختلف کمپنیاں زیادہ پروٹین والی غذائیں یا پروٹین کی حامل غذائی پروڈکٹس تیار کر کے فوڈ سینٹرز اور ہوٹلوں کے کچن کو سپلائی کررہی ہیں۔

زیادہ مقدار میں پروٹین حاصل کرنے اور اس کے لیے ڈبہ پیک غذائی مصنوعات یا باہر کھانوں پر انحصار کا ایک سبب گھروں میں متوازن خوراک تیار کرنے سے واقف نہ ہونا بھی ہے۔ تیار شدہ غذائی مصنوعات زیادہ مقدار میں پروٹین حاصل کرنے کا آسان ذریعہ ہیں۔ اس رجحان نے ان کمپینوں کے کاروبار کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا، جس پر امریکی طبی محققین نے تشویش ظاہر کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انڈہ، گوشت، دودھ، دہی اور ہرے پتوں والی سبزیوں سے حاصل ہونے والا پروٹین قوت مدافعت میں اضافے کا بڑا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ بھی یہ ہمارے جسمانی نظام کی بے شمار ضروریات پوری کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پروٹین بلڈ پریشر اور ہارمونز کو نارمل طریقے سے اپنا کام انجام دینے میں مدد دیتا ہے۔ غذاؤں اور اس میں شامل اجزا کی اہمیت اور افادیت پر تحقیق کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔ غذا اور غذائیت کے حوالے سے زیادہ تر ماہرین کی ریسرچ کے نتائج میں پروٹین کو وزن پر کنٹرول رکھنے میں مددگار ثابت کیا گیا ہے۔

یہ اعضا کو سکڑنے اور پانی جذب کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ پروٹین ہی بالوں، ناخنوں اور جلد کی صحت برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے۔

اس کے علاوہ اسے کئی لحاظ سے جسم کے لیے مفید بتایا گیا ہے، لیکن تیار شدہ پروٹین کے اجزا پر مشتمل غذائوں نے اس کی افادیت اور بعض صورتوں میں نقصان دہ ہونے کی بحث چھیڑ دی ہے۔ طبی سائنس کے مطابق ایسے بالغ افراد جو اپنی غذا میں جانوروں کا گوشت زیادہ شامل رکھتے ہیں، ان میں کم پروٹین پر مشتمل غذا استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں سرطان اور ذیابیطس کے خطرات چار گنا زیادہ ہوتے ہیں۔

The post اضافی پروٹین؛ بیماریوں اور دیگر طبی مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.

ہیموفیلیا؛ جینیاتی  خرابی کے باعث لاحق ہونے والا مرض

0
0

ہیموفیلیا ایک موروثی مرض ہے، جس میں خون کے جمنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ ایسے مریض کے جسم کے کسی بھی حصّے پر معمولی نوعیت کا زخم بھی لگ جائے تو اس سے دیر تک خون بہتا رہتا ہے۔ میڈیکل سائنس کے مطابق بعض مریضوں جسم کے اندر بھی اچانک ہی خون بہنے لگتا ہے۔

اس کی مختلف وجوہ ہو سکتی ہیں۔ اندرونی طور پر خون بہنے کے باعث جوڑوں اور اعضا میں شدید درد شروع ہو جاتا ہے اور مریض کو چلنے پھرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ طبی محققین کے مطابق یہ جینیاتی خرابی کے باعث لاحق ہونے والی بیماری ہے۔ والدین سے اولاد کو منتقل ہونے والے اس مرض کی علامات میں جوڑوں کی سوجن، جسم پر نشانات نمودار ہونے کے ساتھ زخم لگنے کی صورت میں دیر تک خون بہتے رہنا شامل ہیں۔ ایک عام مشاہدہ ہے کہ ہمارے جسم کے کسی حصّے پر زخم لگ جائے تو اس سے رسنے والا خون تھوڑی دیر تک نکلنے کے بعد رک جاتا ہے۔

اگر غور کریں تو معلوم ہو گا کہ زخم کے منہ پر ایک جِھلی سی بن جاتی ہے جسے عام طور پر کلوٹ کہتے ہیں۔ یہ خون کے بہاؤ کو روکتا ہے یا اسے جمنے میں مدد دیتا ہے۔ صحت مند انسان کے خون میں قدرتی طور پر جسم سے اخراج کے دوران جم جانے کی یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے، لیکن ہیموفیلیا کے مریضوں کے خون میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی۔ خون دراصل سرخ اور سفید خلیات اور پلیٹلیٹس پر مشتمل ہوتا ہے، جن کے ساتھ مل کر جسم میں موجود پروٹین کلوٹنگ کا عمل انجام دیتی ہے، لیکن ہمیوفیلیا کی صورت میں یہ قدرتی نظام ناکارہ ہو جاتا ہے۔

اس بیماری کی وجہ جین میں ہونے والا نقص ہے۔ ایکس (X) کروموسوم کے نقص سے جنم لینے والا ہیموفیلیا کا مرض زیادہ تر مردوں کو لاحق ہوتا ہے۔ اس بیماری کی دو بڑی اقسام ہیں، جنہیں طبی ماہرین ہیموفیلیا A اور ہیموفیلیا B کے نام سے شناخت کرتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اس مرض میں اکثریت ہیموفیلیا A کا شکار ہوتی ہے۔ اس کی دوسری قسم کا شکار ہونے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔

اس مرض سے متعلق آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے سرگرم ایک تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہیموفیلیا کے مریضوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا شکار ہونے والوں کی اکثریت اپنا مناسب اور باقاعدہ علاج نہیں کرواتی۔ پسماندہ اور علاج معالجے کی سہولیات سے محروم ملکوں میں ہیموفیلیا سے متعلق عدم آگاہی کے علاوہ علاج نہ کروانے کی بڑی وجہ غربت بھی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس مرض کی پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے۔ ایسے مریضوں کو دانتوں کی صفائی اور شیو کرتے ہوئے خود کو زخم لگنے سے بچانا چاہیے۔ اس کے علاوہ گھر کے کاموں کے علاوہ باہر بھی نارمل انسان کے مقابلے میں چلنے پھرنے، دوڑنے، سڑک پار کرنے اور نوکیلی یا تیز دھار اشیا کے استعمال کے دوران بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔ طبی سائنس اس بیماری اور اس کے علاج کے طریقوں پر تحقیق کررہی ہے۔

چند ماہ قبل محققین نے اس سلسلے میں جین تھراپی کا کام یاب تجربہ کیا، جس میں چھے مریضوں کے جسم میں مخصوص مواد داخل کیا گیا جس سے ان کی خون کو منجمد کرنے کی صلاحیت بڑھ گئی۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک سال تک ان میں خون کے جمنے کی صلاحیت برقرار رہی۔ تاہم خون جمنے کی صلاحیت بڑھانے کے اس طریقے سے دوسری جسمانی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جگر کی سوزش بھی اس چند ضمنی اثرات میں سے ایک ہے۔

The post ہیموفیلیا؛ جینیاتی  خرابی کے باعث لاحق ہونے والا مرض appeared first on ایکسپریس اردو.

کینسر کے وہ ابتدائی آثار جنہیں جان کر اس مہلک مرض سے بچا جاسکتا ہے

0
0

نیویارک: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہرسال لاکھوں افراد کینسرکا شکار ہو رہے ہیں اور جنوبی ایشیا میں یہ سطح سب سے بلند ہے لیکن امریکی ماہرین کے مطابق بعض ابتدائی علامات کو دیکھتے ہوئے کینسر کو پہلے ہی شناخت کرکے بروقت علاج کیا جاسکتا ہے۔

پیٹ میں غیرضروری طور پر گیس:

اگرہاضمہ خراب رہتا ہو اور اچانک پیٹ میں غیرمعمولی اپھارہ اور گیس پیدا ہو تو یہ خواتین میں یہ بیضہ دانی (اووری ) کے کینسر کی علامت بھی ہوسکتا ہے ۔ امریکی ماہر ڈاکٹر بیتھ کے مطابق بیضہ دانی کا سرطان ایک خاموش قاتل ہے لیکن اس کی بعض علامت بھی ہوتی ہیں اگر پیڑو میں درد ہو، تھوڑا کھانے سے پیٹ بھرجائے اور کمر کا درد رہتا ہو، دونوں طرح کی رفع حاجت میں نمایاں تبدیلی ہو تو اسے نظر انداز نہ کیجیے اور ڈاکٹر سے رجوع کیجیے۔

خواتین کے رحم سے غیرمعمولی خون اور مائع کا اخراج:

خواتین میں سن یاس (مینوپاز) کے بعد یا چھوٹی عمر کی خواتین میں خصوصی ایام کے بعد اگر خون کے دھبے، لوتھڑے یا شلوار پر ان کے نشان دیکھیں یا کسی مائع کا اخراج نوٹ کریں تو یہ بھی سرطان کی علامات میں سے ایک قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس صورتحال میں فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیجیے۔

مردوں کی کمر میں مسلسل تکلیف:

پہلے یہ جان لیں کہ کمر کے بہت سے درد کسی بھی طرح کینسر کی وجہ نہیں ہوسکتے لیکن مردوں میں بڑی آنت اور پروسٹیٹ کینسر کی صورت میں بعض دفعہ کمر میں مسلسل درد ہوتا رہتاہے اور اس کے لیے ڈاکٹر رجوع کرنا بہتر ہوگا۔ مردوں کی صحت کے ایک جریدے کے مطابق کمراور کولہوں کی ہڈیوں کا درد پروسٹیٹ کینسر کی وجہ بھی ہوسکتا ہے۔

مردوں کی رانوں، کولہے اور پیٹ میں تکلیف:

پروسٹیٹ کینسر کولہوں، رانوں اور پیٹ میں درد کی اینٹھن کی وجہ بن سکتا ہے اس کے علاوہ مرد کے مخصوص اعضا کے نچلے حصے اور اس کی اطراف میں تکلیف پیدا ہوسکتی ہے۔ اسی طرح ان جگہوں میں سوجن بھی کینسر کی گھنٹی ثابت ہوسکتے ہیں۔

مرد اور عورت میں مسلسل کھانسی:

اگرچہ کھانسی گلے کی سوزش اور سردی کی عام علامات میں شامل ہیں لیکن اگر کھانسی مسلسل جاری ہو اور جان نہیں چھوڑ رہی ہو تو یہ تھائیرائیڈ، پھیپھڑے اور گلے کے کینسر کو وجہ بھی ہوسکتی ہے۔ کینسر کی ایک ماہر کترینا وایٹیکر کہنا ہے کہ غیرمعمولی کھانسی جو ختم نہ ہورہی ہوتو ڈاکٹر سے مشورہ کرنے میں نہ ہچکچائیں۔

مرد اور عورت کے وزن میں غیرمعمولی کمی:

فوری طور پر وزن میں غیرمعمولی کمی ایک سنگین مسئلہ ہے جو کئی اقسام کے کینسر کو ظاہر کرتا ہے۔ امریکی کینسر سوسائٹی کے مطابق تھوڑے عرصے میں 10 پونڈ وزن میں کمی کینسر کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے جن میں پتے، پیٹ، غذائی نالی اور پھیپھڑے کا کینسر سرِ فہرست ہے۔ لیکن یاد رکھیے کہ تھائیرائیڈ غدود اور ذہنی تناؤ کی وجہ سے بھی وزن کم ہوجاتا ہے لیکن ایسی صورتحال میں اپنے معالج سے رجوع کریں۔

لمفی غدود میں سوجن:

مرد اور عورت دونوں کے جسم میں ہی لمفی غدود ( لمف نوڈ) موجود ہوتی ہیں جو گردن اور بغلوں میں بھی موجود ہوتے ہیں اگر ان غدود پر سوجن آجائے تو یہ سوزش اور سردی کی وجہ ہوسکتی ہے لیکن اگر غدود کی سوزش اور سوجن 4 ہفتوں تک برقرار رہے تو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے کیونکہ یہ کینسر کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔

مرد اور عورت کی جلد میں تبدیلی:

جلد کی رنگت اور کیفیت میں کسی قسم کی تبدیلی جلد کے سرطان کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ جلد پر موجود کوئی دھبہ یا مسہ رنگ بدل رہا ہو اور وہ بڑا ہورہا ہو اس کی جسامت بدل رہی ہو تو یہ جلد کی کینسر کی علامت ہوسکتے ہیں۔

اپنے منہ پر غور کیجیے:

پاکستان میں منہ کا کینسر بہت عام ہے جس کی وجہ پان، چھالیہ، سگریٹ اور گٹکے کا عام استعمال ہے اگر منہ میں کسی جگہ سرخ اور سفید دھبے ہوں تو اسے نظر انداز کرنا خطرناک ہوگا۔ اسی طرح زبان کے کناروں پر ابھار اور زبان میں کسی بھی جگہ سفید دھبوں کو نظر انداز نہ کیجیے۔ ضروری ہے کہ پہلے آنکھ ، ناک اور کان کے کسی ماہر سے رابطہ کرلیجیے اور اس کا باقاعدہ علاج کروائیے اس کے علاوہ غیرمعمولی تھکاوٹ کو بھی نظرانداز نہ کیجیے۔

The post کینسر کے وہ ابتدائی آثار جنہیں جان کر اس مہلک مرض سے بچا جاسکتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.

عالمی ادارہ صحت نے عازمین حج کو سعودی عرب میں پھیلنے والے مہلک وائرس سے خبردار کردیا

0
0

جنیوا: عالمی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ 2012 میں سعودیہ عرب میں پھیلنے والے وائرس کا خطرہ اب بھی موجود ہے اس لیے رواں برس عازمین حج مہلک وائرس ’’مرس‘‘ سے بچنے کے لیے خصوصی احتیاط کریں۔

مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم یا مرس کا ظہور اگرچہ سعودی عرب سے ہوا تھا لیکن اب یہ دنیا بھر میں پھیل رہا ہے اور آخری مرتبہ اس کی شدت جنوبی کوریا میں دیکھی گئی تھی۔ حکام کے دنیا بھر میں اس کے 1500 کیس رپورٹ ہوئے اور 500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ان میں سے 75 فیصد اموات سعودی عرب اور مشرقِ وسطیٰ میں ہوئی ہیں جب کہ جنوبی کوریا میں اس کے 185 کیس رونما ہوئے اور 36 اموات ہوئی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا ہے  کہ حج کے دوران اس کی وبا ایک بار پھر پھوٹ سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں وہاں موجود عازمین اس وائرس کو اپنے اپنے ملک میں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں اس لیے وائرس سے بچنے کے لیے خصوصی احتیاط برتی جائے جب کہ کوریا میں یہ وائرس ’’مرس‘‘ ایک نئے روپ کے ساتھ سامنے آیا ہے اور بڑے پیمانے پر پھیلنے کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

اونٹوں سے خبردار: ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگر حج کے موقع پر کسی کو فلو کی علامات ہوں تو اس کے قریب نہ جایا جائے اور فوری طور ان علامات کو رپورٹ کریں۔ اونٹوں کے پاس جانے سے گریز کریں کیونکہ اب تک اس وائرس کا سب سے بڑا محور یہی جانور دیکھا گیا ہے جب کہ یہ مرض ایک یا دو ہفتوں تک خاموش رہتا ہے اور اس کے بعد علامات واضح ہوتی ہیں جن میں فلو اور نزلے کی علامات قابلِ ذکر ہیں۔

ذیابیطس کے مریض، پھیپھڑوں کے مریض اور کمزور جسمانی دفاعی نظام کے حامل افراد خاص طور پر احتیاط کریں کیونکہ ’’مرس‘‘ ان پر زیادہ حملہ آور ہوسکتا ہے جب کہ احتیاط کے طور پر سفر سے قبل ہی اپنا مکمل طبی معائنہ کرائیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودیہ عرب میں اس وائرس سے نمٹنے کے لیے کئی کلینک قائم کئے گئے ہیں جہاں تربیت یافتہ ڈاکٹر موجود ہیں اور تمام ذمے دار افراد حج کے موقع پر الرٹ ہیں جب کہ گزشتہ برس سعودیہ عرب میں اس وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

The post عالمی ادارہ صحت نے عازمین حج کو سعودی عرب میں پھیلنے والے مہلک وائرس سے خبردار کردیا appeared first on ایکسپریس اردو.

روزانہ ایک سیب کھائیں اور ڈاکٹر کے ساتھ بڑھاپا بھی دور بھگائیں

0
0

واشنگٹن: عام طور پر کہا جاتا ہے کہ روزاںہ ایک سیب کھانا آپ کو ڈاکٹر سے دور رکھتاہے لیکن نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سیب کو اپنی خوراک میں باقاعدہ شانمل کرنے سے آپ بڑھاپے سے بھی دور رہتے ہیں۔ 

امریکا کی یونیورسٹی آف آئیووا کے طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ سیب کے چھلکے کے موجود بعض اجزا بوڑھے افراد میں پٹھوں کو کمزوری اور انہیں ختم ہونے سے بچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سبز ٹماٹروں میں بھی ایسے خواص ہوتےہیں جو بوڑھے اعضا کو ضائع ہونے سے بچاتے ہیں۔ اس نئی تحقیق سے ایسے علاج کی راہیں نکلیں گی جو عمررسیدہ افراد کو طویل عرصے تک فٹ اور تندرست رکھ سکیں گی۔

بوڑھے افراد میں اے ٹی ایف 4 پروٹین جین کو تبدیل کرکے پٹھوں کا گوشت کم کرتا ہے اور یوں معمر افراد کمزور ہوتے جاتےہیں۔ لیکن سیب کے چھلکوں میں موجود دو قدرتی مرکبات اے ٹی ایف 4 کی اس سرگرمی کو روکتے ہیں۔ ان میں سے ایک تو یورسولک ایسڈ ہوتا ہے جو سیب کے چھلکے میں موجود ہوتا ہے جبکہ سبز ٹماٹروں میں ٹوماٹیڈائن نامی دوسرا کیمیکل بھی یہی کام کرتا ہے۔

یہ پروفیسر کرسٹوفر ایڈمز اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق ہے جو اس مطالعے کے مرکزی مصنف بھی ہیں، ان کےمطابق عضلات اور پٹھوں میں کمزوری بڑھاپے کی پریشانیوں میں سے ایک بڑا چیلنج ہے جو معیار اور معمولاتِ زندگی دونوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس تحقیق کے بعد  ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ سیب کا چھلکا اور ٹماٹر کھانے سے بڑھاپے میں کمزور ہونے والے پٹھوں کو بہت اچھے انداز میں رکھا جاسکتا ہے۔

The post روزانہ ایک سیب کھائیں اور ڈاکٹر کے ساتھ بڑھاپا بھی دور بھگائیں appeared first on ایکسپریس اردو.


سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد لمبی عمر پاتے ہیں، تحقیق

0
0

لاس اینجلس: نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد نہ صرف لمبی عمر پاتے ہیں بلکہ دیگر خطرناک قسم کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔

سگریٹ نوشی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور اس کے بے شمار نقصانات بھی ہیں جس کی وجہ سے ہر شخص اس سے دوری اختیار کرنے کی تاکید کرتا ہے لیکن اب ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد لمبی عمر پاتے ہیں۔

امریکی یونی ورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد کی عمر نہ صرف لمبی ہوتی ہے بلکہ سگریٹ نوشی انہیں خطرناک قسم کے امراض خصوصا سرطان جیسے موذی مرض سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو سیگریٹ نوشی کے باوجود بھی لمبی عمر جیتے ہیں ان میں خاص قسم کے خلیات پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے افراد نہ صرف لمبی زندگی پاتے ہیں بلکہ خطرناک قسم کے امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔

The post سگریٹ نوشی کرنے والے بعض افراد لمبی عمر پاتے ہیں، تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.

ایسی 10 عادتیں جن سے آدھے سرکے درد سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے

0
0

لندن: اکثرلوگ آدھے سر کے درد یا مائیگرین سے پریشان رہتے ہیں اور اسے ایک عام سی بیماری سمجھ کر نطر انداز کرتے رہتے ہیں لیکن ماہرین طب کا کہنا ہے کہ آدھے سر کا درس ایک خطرناک بیماری ہے جو کئی بڑی بیماریوں کو جنم دے سکتی ہے بلکہ عالمی ادارہ صحت نے تو اسے خطرناک بیماری اور زندگی بھر کے لیے معذوری قرار دے دیا ہے۔

سر درد اور مائیگرین کے ماہر ڈاکٹر سیولپس کومبے کاکہنا ہے کہ آدھے سر کے درد سے 4 فیصد خواتین، 6 فیصد مرد اور 10فیصد بچے  متاثر ہوتے ہیں جب کہ عام طور پر یہ بیماری وراثتی طور پر منتقل ہوتی ہے تاہم 10 اہم اقدامات کے ذریعے اس بیماری کے شدید اثرات سے بچا جاسکتا ہے۔

بیماری کا فوری پتا لگانا: ڈاکٹر لپس کومبے کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ یہ اندازہ نہیں کر پاتے کہ وہ اس بیماری کا شکار ہوگئے ہیں اور انہیں اس وقت پتا چلتا ہے جب اس بیماری کا شدید حملہ ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ جب بھی آپ کو بھوک نہ لگے تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

علامات کا جاننا: عام طور پر اسٹریس، پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) کھانا نہ کھانا اور ہامونل تبدیلیاں آدھے سر کے درد کی واضح علامات ہیں۔

میکمل نیند لیں: جو لوگ نیند پوری نہیں کرتے یا حد سے زیادہ سوتے ہیں وہ اکثر آدھے سر کے درد کا شکار ہوجاتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ نیند کو پوری کرنے کی کوشش کریں۔

پین کلر ساتھ رکھیں: ڈاکٹر لپس کومبے کا کہنا ہے کہ آدھے سر کے درد کا شکار مریضوں کو یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی کہ انہیں کتنے عرصے تک اس کا علاج خود کرتے رہنا ہے اگرچہ فوری علاج کے لیے ایسے مریضوں کو دوائی ساتھ رکھنی چاہیے تاہم بیماری زیادہ طویل ہونے کی صورت میں فوری معالج سے رابطہ کریں۔

روزانہ ورزش کریں: ایسے مریضوں کو چاہیے کہ وہ ہفتے میں 3 یا 4 دن روزنہ 30 منٹ ورزش کریں جو انہیں اس بیماری پر قابو پانے میں مدد دیتی ہے۔

پانی زیادہ پیئیں: ماہرین طب کا کہنا ہے کہ مائیگرین کا شکار لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایک دن میں کم از کم 2 لٹر پانی پیئیں اور زیادہ کافی، چائے اور کولڈ ڈرنک سے پرہیز کریں۔

تمباکو نوشی سے پرہیز: ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ زیادہ سگریٹ نوشی اور شراب نوشی اور آدھے سر کے درد میں گہرا تعلق ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس مرض کا شکار لوگ ان سے اشیا پرہیز کریں۔

ایکوپینکچر طریقہ علاج: سر درد سے نجات کا ایک بہترین طریقہ علاج ایکو پنکچر کا طریقہ ہے جس سے سر کے درد کا بہترین علاج موجود ہے۔

کیمیکل ملے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز: مائیگرین کا شکار افراد کو چاہیے کہ وہ چیز، ریڈ وائن اور شراب سے پرہیز کریں یہ اشیا درد کو اور بھی بڑھا دیتی ہیں۔

اگر اسٹریس محسوس کریں تو فوری علاج کریں: اگر اسٹریس محسوس کریں تو فوری علاج کریں، ابتدائی طور پر لمبی واک اور یوگا کی مشقوں سے کام لیں اس سے سر کا درد کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

The post ایسی 10 عادتیں جن سے آدھے سرکے درد سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے appeared first on ایکسپریس اردو.

خود کو موٹا سمجھنے سے وزن میں مزید تیزی سے اضافہ ہوتا ہے،طبی تحقیق

0
0

لندن: دنیا بھر میں کروڑوں افراد موٹاپے کا شکار ہیں اور اس سے جلد ازجلد چھٹکارا پانے کے لیے طرح طرح کے جتن بھی کرتے ہیں تاہم ایک نئی تحقیق کے مطابق اپنے وزن میں اضافے کی فکر کرنے اور اس پر پریشان ہونے سے اس میں اور اضافہ ہوتا ہے۔

عام طور پر موٹاپے کے شکار افراد کو تجویز دی جاتی ہے کہ انہیں اگر اپنا وزن کم کرنا ہے تو وہ اپنی خوراک پر کنٹرول کریں اور اس حوالے سے بالکل بھی بے فکری اور لاپرواہی کا مظاہرہ نہ کریں تاکہ وہ مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہونے سے بچ سکیں لیکن برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق موٹاپے کی وجہ سے پریشان ہونا وزن میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہےاور ایسے افراد جو خود کو فربہ محسوس کرتے ہیں ان کے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن میں زیادتی کے خوف کی وجہ سے ذہنی تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگ خود کو اسمارٹ اور صحت مند رکھنے کے لیے زیادہ صحت مندانہ زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم پرانی عادتوں کی وجہ سے ایسا نہیں کرپاتے اور ان کی ٹینشن میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اور زیادہ کھانا کھانے لگتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق  ذہنی پریشانی سے معدے کی صلاحیت اور ہاضمے کے نظام پر بھی اثر پڑتا ہے جو صحت پر منفی اثرات مرتب کرتاہے۔

دوران تحقیق 14 ہزار افراد کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ وہ افراد جو خود کو موٹا سمجھتے تھے ان میں دیگر افراد کے مقابلے میں وزن میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کی وجہ خود کو موٹا سمجھنے سے پیدا ہونے والی پریشانی تھی۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایرک روبنسن کا کہنا ہے کہ موٹاپے کو معاشرے میں ایک بری چیز سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے موٹے افراد میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے اس لیے۔ ڈاکٹر ایرک کاخیال ہے کہ موٹے افراد کو اپنا وزن کم کرنے کا مشورہ دینے کے بجائے ان پر زور دینا چاہیئے کہ وہ اپنا طرز زندگی تبدیل کریں۔

The post خود کو موٹا سمجھنے سے وزن میں مزید تیزی سے اضافہ ہوتا ہے،طبی تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.

پودے ہی پودے پھول ہی پھول

0
0

انٹرنیٹ علم اور معلومات کی فراہم کا ایک اہم ذریعہ ہے، شرط یہ ہے کہ ہم اس وسیلے سے فائدہ اٹھانا چاہیں۔ ’’ویب دریچے‘‘ کے زیرعنوان شروع کیے جانے والے اپنے اس نئے سلسلے میں ہم قارئین کو ایسی ویب سائٹس سے متعارف کرائیں گے جو ان کی روزمرہ کی زندگی میں سودمند ثابت ہوسکتی ہیں۔ امید ہے کہ قارئین کو یہ سلسلہ پسند آئے گا اور وہ اِس سے مستفید ہوں گے۔

سرسبز و شاداب باغیچے کا تصور ہی دل و دماغ کو ٹھنڈک کا احساس عطا کرتا ہے۔ اسی لیے باغ بانی کو مفید مشغلہ قرار دیا جاتا ہے۔ پھولوں کی مہک اور سبزے کو دیکھ کر تازگی کا جو احساس جاگتا ہے وہ ذہنی دباؤ کا خاتمہ کرتا ہے۔ مزاج پر خوش گوار اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے ہاتھ سے اگائی سبزیوں کو پکانے یا کھانے کا مزہ ہی الگ ہے۔

ان کی تازگی اور ذائقہ جداگانہ ہوتا ہے۔ بہترین منصوبہ بندی کے تحت کی گئی باغ بانی معاشی خوش حالی کا باعث بھی بنتی ہے۔ باغ بانی ایک ایسا مشغلہ ہے جس کے بنیادی اصول سیکھ لیے جائیں تو وقت کے ساتھ ساتھ مہارت حاصل ہوجاتی ہے۔ یہ مشغلہ ہمیشہ خوشی کا احساس عطا کرتا ہے۔ گھر میں موجود لان ہو یا چھوٹی کیاریاں ہوں یا راہداری میں رکھے مٹی کے گملے ہوں، دیوار پر لگی منی پلانٹ کی بیلیں یا اندرون خانہ رکھے پودے ہوں۔

پودوں کی رنگت، خوشبو اور سبزہ ماحول میں تازگی کا احساس جگاتا ہے۔ یوں تو باغ بانی سیکھنے کے لیے ماہر باغ بانوں سے مدد لینے کے علاوہ اپنے اطراف میں موجود باغ بانی کے دل دادہ افراد سے بھی مشورہ لیا جاسکتا ہے، لیکن فی زمانہ انٹرنیٹ پر بھی بے شمار ویب سائٹس باغبانی کے متعلق راہ نمائی کرتی ہیں۔ ان میں سے چند ویب سائٹس پیش خدمت ہیں:

٭www.gardening.about.com

باغ بانی کے شائقین کے لیے اس سائٹ ہر بہترین معلومات مہیا کی گئی ہیں۔ مثلاً اگر آپ سبزی اگانا چاہتے ہیں تو کس طرح پودے لگائیں کہ زیادہ سبزی حاصل کی جاسکے۔ باغ کو سرسبز و شاداب بنانے کے طریقے، مختلف پودے اگانے کے طریقے، پھولوں کے پودوں کی دیکھ بھال کے آسان طریقے وغیرہ وغیرہ۔ اس کے علاوہ اس میں باغ بانی سے متعلق معلومات کے علاوہ بھی بہت سی دل چسپ تحریریں شامل ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے پاس بہت سارے کھیرے ہوں تو آپ کو روزانہ کھیرے کی سلاد کھانے کی ضرورت نہیں بلکہ کھیرے کی دیگر ڈشز بھی پکانے کی تراکیب مع تصاویر کے لنک بھی موجود ہیں۔

باغ بانی کے شائقین اکثر باغ یا پودوں میں کیڑے لگنے سے پریشان رہتے ہیں۔ اس ویب سائٹ پر کیڑوں سے کیسے بچایا جائے اس کے آسان طریقے بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ موسم کے لحاظ سے اگنے والے پودوں کے متعلق معلومات کے ساتھ مختلف مہینوں میں باغ بانی کے حوالے سے پودوں اور باغ کی دیکھ بھال کے مختلف طریقے بھی شامل ہیں، تاکہ پھولوں کے پودوں کے علاوہ سبزی کا باغ بھی تادیر پھلتا پھولتا رہے۔ اس سائٹ پر دیگر مسائل کا حل بھی موجود ہے، جیسے سبزیاں اگانے والے باغ بان ٹماٹر کے اگنے کے بعد پریشان ہوجاتے ہیں۔ اگر تازہ ٹماٹر درمیان سے کٹا ہوا محسوس ہو یا ٹماٹر کا رس بہہ رہا ہے، اس کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ غرض یہ کہ باغ بانوں کے لیے یہ ایک مفید ویب سائٹ ہے۔

٭www.wikipedia.org/wiki/gardening

wikipedia سے کون واقف نہیں۔ یہ آن لائن انسائیکلوپیڈیا آپ کو ہر موضوع کی مناسبت سے معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک مفت انسائیکلوپیڈیا ہے۔ باغ بانی کے لحاظ سے بھی اوپر دیے گئے لنک پر سیرحاصل معلومات موجود ہیں۔ باغ بانی کیا ہے اور اس کی اقسام سے لے کر باغ بانی کی تاریخ تک مکمل معلومات اس پر موجود ہیں۔ قدیم دور میں باغبانی کیوں کی جاتی تھی۔ کیا طریقۂ کار تھا۔ اس کے علاوہ مختلف اقوام کے باغ بانی کے متعلق تفصیل سے تحریر ہے۔

دور قدیم سے لے کر اٹھارھویں صدی تک کی باغ بانی کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے جس میں گھریلو باغ بانی کے متعلق بھی معلومات درج ہیں۔ باغ بانی کی یہ تاریخ جس میں باغ بانی کے مختلف طریقے، مختلف ممالک کی باغبانی کا تذکرہ، باغ بانی کے مختلف انداز وغیرہ غرض اتنی دل چسپ معلومات ہیں کہ باغ بانی کا شائق قاری اس میں محو ہوجائے۔

اس کے علاوہ اس میں باغ بانی کی مختلف اقسام کے متعلق بھی تفصیل درج ہے۔ گھریلو باغ بانی سے لے کر باغیچوں تک سے متعلق تفصیلات کے علاوہ باغ بانی کی ہر قسم کی تفصیل سے بیان کرنے کے ساتھ کس جگہ باغبانی کرنی چاہیے، کس طرح کے گملوں کا انتخاب کیا جائے، کی بابت تمام تفصیلات درج ہیں۔یہ معلومات صرف باغ بانی تک ہی محدود نہیں بلکہ اس ویب سائٹ پر اپ کو باغیچوں، لان اور پودوں سے بھری راہ داری وغیرہ کی آرائشی اشیا کے متعلق بھی تفصیلات درج ہیں۔

اس کے علاوہ اس میں باغبانی کا کاشت کاری سے تقابل بھی پیش کیا گیا ہے۔ یہ بھی معلومات افزا تحریر ہے۔ مختلف معاشروں میں باغ کی ڈیزائننگ کو فن کی ایک صنف قرار دیا گیا ہے، ایک ایسی صنف جس میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا جاسکتا ہے، باغات ہوں یا گھر میں موجود لان چھوٹی بڑی تقریبات، میل جول وغیرہ کے لیے یہ پرسکون گوشہ بہترین ثابت ہوتا ہے۔باغبانی کرتے ہوئے کیڑوں سے پودوں کو بچانا ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے۔

پودوں کو کن کن جانوروں اور کیڑوں سے خطرہ ہوتا ہے اور وہ کس طرح پودوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کے خاتمے کے لیے کون سے طریقے اختیار کرنے چاہئیں، کس طرح باغ بانی کو کیڑوں سے محفوظ بنایا جائے۔ ان تمام طریقوں کے متعلق تفصیل سے بیان کرنے سے قاری کو باغ بانی کے متعلق سیر حاصل آگہی معلومات حاصل ہوتی ہے۔

اس تحریر میں باغبانی کے موضوع سے متعلق دیگر معلومات کے لیے بھی لنکس موجود ہیں، غرض باغ بان، باغ بانی سے شغف رکھنے والے ہوں یا باغ بانی کے متعلق تحریر کرنے کے خواہش مند، یہ ویب سائٹ ان تمام افراد کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگی۔

٭www.gardenguides.com

اس ویب سائٹ پر بھی باغ بانی سے متعلق بے شمار معلومات موجود ہیں۔ مختلف پودے اگانے، پھولوں، پھلوں، جڑی بوٹیوں وغیرہ غرض یہ کہ گلاب کے پھول سے لے کر گھاس اگانے اور دیکھ بھال تک ہر طرح کی معلومات اس ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سو (100) مشہور اور سب سے زیادہ مقبول پودوں کے متعلق معلومات بھی موجود ہیں۔

اس کے علاوہ باغ کے مختلف ڈیزائن بھی بمعہ تصاویر شامل کیے گئے ہیں، جس سے آپ کو اپنا باغ ڈیزائن کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

پودے کہاں لگائے جائیں، کون سی جگہ مناسب رہے گی، مختلف اقسام کے باغ بانی کی جگہوں کے لحاظ سے مختلف طریقوں کو تصاویر کے علاوہ مختلف معلومات کو مختلف لنکس کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔ اس سائٹ پر ایسے فورمز کے لنک بھی دیے گئے ہیں جہاں اس موضوع کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔ پودوں کے کیڑوں اور پودوں میں کیڑوں سے ہونے والے مسائل کے متعلق بھی معلومات درج ہیں۔ باغ کیسے تیار کیا جائے، پودے کیسے اُگائے جائیں، پودوں کی دیکھ بھال، کٹائی، پھولوں کو محفوظ کرنے کے علاوہ کھانے پکانے کی مختلف تراکیب بھی اس سائٹ پر تلاش کی جاسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ باغیچے کے لیے مختلف اشیا بنانے کے طریقے بھی لنکس میں موجود ہیں۔ خصوصاً بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے یہ سرگرمی بہت مفید ہے۔ نامیاتی باغبانی کے متعلق معلومات بھی اس میں موجود ہیں۔ مختلف کھانے پکانے کی تراکیب پر مشتمل ویڈیوز بھی شامل ہیں۔ یہ ویڈیوز اس لحاظ سے منفرد ہیں کہ ان میں پکانے سے قبل اگائے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ ان ویڈیوز کی یہ انفرادیت دیکھنے والوں کو دل چسپ محسوس ہوتی ہیں۔ غرض یہ ویب سائٹ باغ بانوں کے لیے انفرادیت کے ساتھ دل چسپی اور معلومات سے بھرپور ہے اور باغ بانی کے شائقین کی بھرپور رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

٭www.backyardgardener.com

باغ بانی کے شائقین کے لیے یہ ایک بہت اچھی ویب سائٹ ہے، جس پر باغ بانی سے متعلق بے شمار معلومات موجود ہیں۔ موضوعات کی مناسبت سے دیگر ویب سائٹس کے لنکس بھی اس ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ اس ویب سائٹ میں پودوں کے متعلق انسائیکلو پیڈیا بھی شامل ہے، جس میں اندازاً ہزاروں پودوں کے متعلق معلومات موجود ہیں، جس کو پودوں کے نام سے تلاش کیا جاسکتا ہے۔ ویب سائٹ پر تحریر ہے کہ یہ انسائیکلو پیڈیا دنیا کا سب سے بڑا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ اس کے علاوہ اس ویب سائٹس پر فورم موجود ہے، جہاں باغ بانی سے متعلق کسی بھی موضوع پر بات کی جاسکتی ہے

۔اس ویب سائٹ کو کھولتے ہی بائیں ہاتھ کی جانب مختلف کیٹیگریز لکھی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اپنی دل چسپی کی کیٹیگری پر کلک کرتے ہی موضوع کی مناسبت سے معلومات اور اس سے متعلقہ دیگر ویب سائٹس کے لنکس بھی سامنے نظر آئیں گے اس ویب سائٹ پر موجود معلومات، باغبانی کے طریقے اور کار آمد باتیں باغبانی کے شائقین کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتی ہیں اس کے علاوہ اگر کوئی خاص معلومات درکار ہو اور ویب سائٹ پر ڈھونڈنے میں مشکل پیش آرہی ہو تو Search پر کلک کریں اور پودے کا نام تحریر کریں۔

٭www.gardeningpakistan.com

باغ بانی سے متعلق مختلف موضوعات پر بحث، تبادلہ خیال، مختلف سوالات، جوابات اور باغ بانی سے متعلق معلومات کے لیے اس سائٹ پر بہت سے فورم موجود ہیں۔ باغ بانی کے بارے میں خبروں، واقعات، تجاویز، آرا کے متعلق یہ ایک اچھی ویب سائٹ ہے جہاں باغ بانی کی بابت ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔ اس کے علاوہ اپنا مسئلہ پوسٹ کرکے آپ دیگر ممبرز سے اس کا حل بھی طلب کرسکتے ہیں۔ غرض یہ ویب سائٹ باغ بانی سے متعلق مختلف موضوعات، مسائل کے حل اور مختلف پھول، پودوں، کچن گارڈن وغیرہ کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔

The post پودے ہی پودے پھول ہی پھول appeared first on ایکسپریس اردو.

رات کے آخری پہرہارٹ اٹیک کا امکان زیادہ ہوتا ہے

0
0

نیویارک: دل کا دورہ انسانی جسم پر ٹوٹنے والی وہ قیامت ہے جو لمحوں میں جان لے جاتی ہے۔ ایسے متعدد عوامل ہیں کہ جو دل کے دورے کا خطرہ بڑھادیتے ہیں، اور ان میں ذہن کی ہیجانی کیفیات بھی شامل ہیں۔

امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ رات کے آخری پہر شدید ذہنی ہلچل پیدا کرنے والے خواب زیادہ آتے ہیں اور ان کی وجہ سے دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہ عنصر اتنا اہم ہے کہ اس کا بالواسطہ نتیجہ یہ ہے کہ دل کا دورہ پڑنے کی سب سے زیادہ شرح رات کے آخری پہر اور خصوصاً صبح کے وقت ہے۔

تحقیق کے اعداد و شمار کے مطابق صبح 6 بجکر 53 منٹ وہ وقت ہے کہ جب انسان کو دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔ شدید کیفیات پیدا کرنے والے خوابوں کی وجہ سے دل کی دھڑکن بہت تیز ہوجاتی ہے اور آکسیجن کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایڈرنیل گلینڈ سے ایڈرینا لین ہارمون کا اخراج بڑھ جاتا ہے اور یوں نیند سے اچانک ہڑبڑا کر اٹھنے اور نتیجتاً دل کی شریانوں کے پھٹنے سے دل کا دورہ پڑجاتا ہے۔

The post رات کے آخری پہرہارٹ اٹیک کا امکان زیادہ ہوتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.

Viewing all 4354 articles
Browse latest View live




Latest Images